جیل روڈ (زاہد چودھری)مون سون کے دوران گھروں ومختلف مقامات پر پانی جمع ہونے سے ڈینگی کا خطرہ بڑھ گیا، پنجاب میں ڈینگی بخار کا ایک اور کنفرم مریض سامنے آگیا، 24 گھنٹے کے دوران صوبے میں مزید 630 مشتبہ مریض سامنے آگئے۔
ترجمان پرائمری ہیلتھ کے مطابق پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی وائرس کا ایک اور کنفرم کیس سامنے آیا،جس کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے، لاہور سمیت صوبے بھر میں یکم جنوری سے اب تک ڈینگی کے کنفرم کیسز کی تعداد 51 ہوگئی ہے جن میں سے صرف 3 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
ترجمان پرائمری ہیلتھ کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں ڈینگی کے 630 مشتبہ مریض سامنے آئے ہیں جن کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں، ایک ہفتے کے دوران صوبے بھر میں 10061 مقامات سے ڈینگی لاروا برآمد ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز لاہور کے 30 مقامات سے ڈینگی لاروا برآمد ہوا، سوئی گیس سوسائٹی سے دوران سرویلنس 25 مقامات سے ڈینگی لاروا ملنے کی تصدیق ہوگئی، رہائشیوں کی آگاہی کے لیے کیمپ اور واک کا انعقاد کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر دانش افضال نے انسداد ڈینگی مہم کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کردی، غیر حاضر سٹاف کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیدیا۔
سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن (ر) محمد عثمان کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر میں رواں سال ڈینگی سے کوئی قیمتی جان ضائع نہیں ہوئی۔
ترجمان محکمہ صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول کو خشک اور صاف رکھ کر ڈینگی وائرس سے محفوظ رہیں، ڈینگی کی علامات ظاہر ہونے پر طبی رہنمائی کے لئے 1033پر رابطہ کریں۔ ڈینگی ٹیمیں آپ کے علاقے میں نہ پہنچیں تو 1033 پر شکایت درج کروائیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی مچھر کے کاٹنے کا صبح سویرے اور غروب آفتاب کے وقت خطرہ زیادہ ہوتا ہے، ان اوقات میں لمبی آستین والی قمیض پہنی جائے، بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلا جائے، کسی بھی جگہ گھر میں پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔