ہائیکورٹ کا صاف پانی آلودہ کرنے والی فیکٹریوں کیخلاف بڑا فیصلہ

5 Sep, 2019 | 06:04 PM

Arslan Sheikh

( ملک اشرف ) اٹھارہ فیکٹریوں نے لاہور کا پانی آلودہ کرنے کا اعتراف کرلیا، ہائیکورٹ کا زیر زمین صاف پانی آلودہ کرنیوالی فیکٹریوں کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم، عدالت نے درآمدی میٹروں پر ڈیوٹی کم کرنے سے متعلق ایف بی آر سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔

جسٹس شاہد کریم نے واٹر کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایم ڈی واسا سید زاہدعزیز سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ واٹر کمیشن کی جانب سے سید کمال حیدر ایڈووکیٹ نے رپورٹ عدالت میں پیش کی اور بتایا کہ ہاؤسنگ سوسائیٹیوں اور فیکٹریوں کے آلودہ پانی کی وجہ سے زیرزمین پانی خراب ہو رہا ہے۔ شہر میں 42 فیکٹریوں میں سے 18 نے زیرزمین آلودہ پانی پھینکنے کا بیان حلفی دیا ہے۔

عدالتی حکم پر ایم ڈی واسا نے بھی پانی کے تحفظ کے حوالے سے تجاویز دیں، جس پرعدالت نے ایم ڈی واسا کی کارکردگی کی تعریف کی۔ ایم ڈی واسا نے بتایا کہ حکومت نے پانی کے بلوں کے ٹیرف بڑھائے ہیں، جس سے واسا لاہور کو بھی دس ملین کی اضافی رقم برداشت کرنا پڑے گی۔ عدالت نے ایم ڈی واسا کو ہدایت کی کہ وہ اضافی ٹیرف کے حوالے سےعلیحدہ درخواست دائر کریں۔

عدالت نے ایم ڈی واسا کو ہدایت کی کہ پانی کو محفوظ بنانے کے حوالے سے مزید تجاویز دیں۔ عدالت نے واٹرکمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کروانے والے اے سی کو سکیورٹی فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

مزیدخبریں