(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے پینے کے صاف پانی سے شہر کی سڑکوں کی دھلائی کے خلاف درخواست پر ایم ڈی لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور واسا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 ستمبر کو جواب طلب کر لیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صاف پانی کے سڑکوں پر استعمال کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق صاف پانی سے شہر کی سڑکوں کی دھلائی کا معاملہ سٹی 42 کے اُٹھانے پر سید کمال علی حیدر ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے سید کمال علی حیدر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے پنجاب حکومت، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور واسا کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سٹی 42 کے پروگرام بنام سرکار میں زوہیب سلیم بٹ نے صاف پانی کے سڑکوں پر استعمال کا انکشاف کیا۔
درخواستگزار وکیل نے کہاکہ صاف پانی کا سڑکوں پر استعمال آرٹیکل نو کی خلاف ورزی ہے، ورلڈ وائڈ فنڈ کی رپورٹ کے مطابق واسا کے صرف 15 فیصد ٹیوب ویل چل رہے ہیں۔ واسا کے ذریعے شہریوں کو صاف پانی کی سپلائی کا موثر انتظام نہیں۔
درخواستگزار کا کہنا تھا کہ اس وقت لاہور میں 129 سڑکوں پر30 ہزار پانچ سو لیٹر روزانہ صاف پانی استعمال ہو رہا ہے۔ شہر میں 97 لاکھ سے زائد لیٹر صاف پانی سالانہ سڑکوں کی دھلائی پر استعمال ہوتا ہے۔ لاہور ویسٹمینجمنٹ کمپنی 2010 سے اب تک 8 کروڑ لیٹر صاف پانی استعمال کرچکی ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی تحقیق کے مطابق 2040 تک زیر زمین پانی ختم ہوجائے گا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت سڑکوں پر صاف پانی کا استعمال فوری روکے۔ حکومت اور واسا کو صاف پانی کے غیر ضروری استعمال کے حوالے سے پالیسی تشکیل دینے اور واسا کو پانی کے استعمال کے حساب سے صارفین کو بل ڈالنے کا حکم دے۔
عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد ایم ڈی لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 ستمبر کو جواب طلب کرلیا۔