سٹی42: بھارت کی ریاست ہریانہ میں ریاستی انتخابات کے لئے ووٹنگ مکمل ہو گئی۔ ہریانہ اسمبلی کی 90 سیٹوں پر1,031 امیدوار میدان میں تھے۔ دن بھر ووٹروں کی طویل قطاریں پولنگ سٹیشنوں پر دیکھی گئیں۔ سب سے زیادہ ووٹ میوات کے حلقہ میں پڑے جہاں غیر معمولی ہندو مسلم ٹینشن پہلے سے موجود تھی۔ اہم ترین الیکشن مشہور پہلوان خاتون ونیش پھوگاٹ کے حلقہ انتخاب میں ہوا جہاں حال ہی میں کانگرس مین شامل ہونے والی اولمپک ریسلر خاتون ونیش پھوگاٹ کا مقابلہ ریاست مین حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما سے ہے۔ جولانہ کے اس حلقہ میں غیر معمولی طور پر بھاجپا کے امیدوار کی جانب سے دھاندلی کی شکایت سامنے آئی۔
آج الیکشن کے دوران سوشل پلیٹ فارمز پر ونیش پھوگاٹ کے حلقہ انتخاب جولانہ کے ایک پولنگ بوتھ پر ہنگامہ آرائی کا ویڈیو وائرل ہو ا ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے الزام ہے کہ یہاں ایک پولنگ بوتھ پر قبضہ کرلیا گیا۔ بی جے پی امیدوار کیپٹن یوگیش بیراگی موقع پر پہنچے تھے۔ اس کے بعد پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ تاہم فی الحال صورتحال معمول پر رہی۔
بی جے پی کی حکومت والی ریاست ہریانہ میں کل 90 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ کسی بھی پارٹی کو اکثریت کے لیے 46 کا ہندسہ درکار ہوگا۔ الیکشن میں کانگرس، بھارتیہ جنتا پارٹی ، عام آدمی پارٹی کے ساتھ لوک دل کے امیدواروں نے کیمپین کی۔
ہریانہ اسمبلی انتخابات کے امیدواروں میں 930 مرد اور 101 خواتین ہیں۔ 462 امیدوار آزاد ہیں۔ 2019 کے اسمبلی انتخابات میں 67.74 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس بار الیکشن کمیشن نے 75 فیصد ووٹنگ کا ہدف رکھا ہے۔
ایک طرف بی جے پی ہریانہ میں تیسری بار جیتنے کی امید کر رہی ہے تو دوسری طرف اپوزیشن پارٹی کانگریس کو امید ہے کہ وہ بی جے پی کو شکست دے کر حکومت بنائے گی۔ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 90 میں سے 47 سیٹیں جیتی تھیں اور منوہر لال کھٹر کی حکومت بنی تھی۔ اب نائب سنگھ سینی وزیر اعلیٰ ہیں اور بی جے پی ان کی قیادت میں جیت کے لیے پر امید ہے۔ کانگرس کو توقع ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی وفاق میں کسان دشمن پالیسیوں سے نالاں کسان اس مرتبہ کانگرس کو ووٹ دیں گے اور ریاستی حکومت کی پالیسیوں سے متاثر بے روزگار نوجوان بھی کانگرس کی طرف آئیں گے۔
کانگرس کے پاس ہریانہ مین ونیش پھوگاٹ بھی ہیں جنہیں پہلوان کی حیثیت سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئیر لیڈر کی ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑا جس کا انہوں نے سخت احتجاجی مہم چلا کر مقابلہ تو کر لیا لیکن اسے سزا اب تک نہیں دلوا پائیں، اس دوران ہی ونیش پھوگاٹ پیرس اولمپکس مین فائنل تک پہنچیں اور صرف سو گرام وزن زیادہ ہونے کے سبب فائنل کھیلنے سے محروم کر دی گئیں۔ پیرس اولمپکس سے واپس آ کر انہوں نے سیاست کے اکھاڑے میں قدم رکھا اور کانگرس جوائن کر کے ریاستی اسمبلی کے الیکشن میں امیدوار بن گئیں۔
ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہو گی
ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر پنکج اگروال نے جمعہ یعنی 4 اکتوبر 2024 کو خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، "2,03,54,350 ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ ان میں سے 8,821 ووٹرز کی عمر 100 سال سے زیادہ ہے۔ کل 1,031 امیدوار ہیں۔ 90 نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں سے 101 خواتین ہیں جب کہ ووٹنگ کے لیے کل 20 ہزار 632 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔
اس وقت ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہے، جہاں کے وزیر اعلیٰ نایاب سنگھ سینی ہیں۔ ان کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا، کانگریس امیدوار ونیش پھوگاٹ اور جے جے پی کے دشینت چوٹالہ و دیگر 1027 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ انتخابات کے ذریعہ کیا جا چکا ہے۔ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہو گی تاہم ایگزٹ پول کے نتائج تھوڑی دیر میں آ رہے ہیں۔
حکمراں بی جے پی مسلسل تیسری بار ریاست میں اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ کانگریس ایک دہائی کے بعد حکومت میں واپسی کی امید کر رہی ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے لیکن قسمت آزمائی کرنے والی دیگر بڑی پارٹیوں میں اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی)، انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اتحاد اور جنائک جنتا پارٹی کا اتحاد شامل ہیں۔وزیراعلیٰ کے لیے سب سے زیادہ کانگریس کےبھوپیندر سنگھ ہڈا اور کماری سیلجا زیر بحث ہیں اور بی جے پی کی جانب سے نائب سنگھ سینی اور انل وج کا چرچا ہے۔
میوات کا الیکشن
ہریانہ سے آنے والی خبروں کے مطابق ہریانہ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ میں سب سے زیادہ ووٹ میوات میں پڑے ہیں۔ میوات جس کا نام بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا پرست حکومت کے دور میں بدل کر نوح رکھ دیا گیا آج کے الیکشن مین بھی ہندو مسلم کشیدگی کی لپیٹ میں رہا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق شام 5 بجے تک 61.00 فیصد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اب تک میوات ضلع میں ووٹنگ کی سب سے تیز رفتار دیکھی گئی۔ اب تک یہاں 68.28 فیصد لوگوں نے اپنا ووٹ ڈالا ہے۔ اس کے علاوہ گروگرام (گوڑگام)میں ووٹنگ کی سب سے کم رفتار ریکارڈ کی گئی۔
شام تک یہاں صرف 49.97 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالے ہیں۔ ہریانہ اسمبلی انتخابات 2019 میں کل 67.92 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ ہریانہ میں اصل مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان مانا جا رہا ہے۔ حکمراں بی جے پی نے سرسا سیٹ کے علاوہ تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ سرسا میں بی جے پی نے ہریانہ لوک ہت پارٹی کے گوپال کانڈا کی حمایت کی ہے۔
دوسری طرف کانگریس بھی بھیوانی کو چھوڑ کر تمام علاقوں میں الیکشن لڑ رہی ہے۔ بھیوانی میں، کانگریس نے سی پی آئی (ایم) کی حمایت کی ہے جس نے اوم پرکاش کو میدان میں اتارا ہے۔
پچھلی بار کنگ میکر بننے والی دشینت چوٹالہ کی جننائک جنتا پارٹی کا ایم پی چندر شیکھر آزاد کی آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کے ساتھ اتحاد ہے۔ اس کے ساتھ ہی اوم پرکاش چوٹالہ کی انڈین نیشنل لوک دل کا مایاوتی کی بی ایس پی کے ساتھ اتحاد ہے۔ کانگریس کے ساتھ بات چیت کامیاب نہ ہونے کے بعد، اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی بھی تمام 90 نشستوں پر امیدواروں کے ساتھ میدان میں ہےْ