سوشل میڈیا پر انحصارکرنے والے کئی کاروبارڈوب گئے، اربوں کا نقصان

5 Oct, 2021 | 04:08 PM

Malik Sultan Awan

ویب ڈیسک: سوشل میڈیا شٹ ڈاؤن  کے بعد واضح ہوگیا کہ دنیا نازک موڑ پر کھڑی ہے مکمل طور پر سوشل میڈیا پر انحصار کرنے والے کئی کاروبار ڈوب گئے۔ 
سوشل میڈیا پر اس وقت قیامت کا منظر تھا جب وہ کاروباری حضرات جو سوشل میڈیا بڑی کمپنیز فیس بک یا واٹس اپ پر انحصارکئےبیٹھے تھےاور دونوں سائٹس یکدم بیٹھ گئیں۔ کوئی پیغام نہیں کوئی آرڈر نہیں کوئی وصولی نہیں حتی کہ کوئی میٹنگ نہیں۔ یادرہے اس ٹیکنالوجی کے بوتل سے باہر نکلے جنوں پر کسی حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں۔

یہ سوشل میڈیا سائٹس عوام کی روزمرہ زندگی کا حصہ نہیں زندگی ہیں۔  تیزرفتار انٹرنیٹ نے طاقت کا ارتکازان چند سوشل میڈیا کمپنیوں کے ہاتھوں میں مرکوز کردیا ہے جن کی معلومات اوراعدادوشمار کی دنیا پر حکمرانی ہے۔ یہ کمپنیاں باقی سب چیزوں پر بھی اثرانداز ہونے کی بے انتہا طاقت رکھتی ہیں۔

90 کے عشرے میں جب انٹرنیٹ کا آغاز ہوا تو اس ٹول نے لوگوں کی معلومات تک رسائی میں انقلابی تبدیلی برپا کردی۔  اس سے قبل معلومات کے دو ذرائع تھے ریڈیو یا ٹی وی اور اخبارات۔ لیکن انٹرنیٹ کی آمد کے بعد اس سب ذرائع کی جگہ انتہائی تیزی سے انٹر نیٹ نے لےلی ۔

یوٹیوب ، اسٹریمنگ سائٹس، بلاگز ، پوڈ کاسٹ نے روایتی میڈیا کی جگہ لے لی ، ہر چیز خریداری  سے لے کر رشتہ داری تک آن لائن ہوگئی۔   90 کے عشرے سے لے کر 2ہزار کی دہائی تک جب انٹر نیٹ پر ہر چیز مفت تھی اب ہر حالات برعکس ہیں ہر سروس کے پیسے دینے پڑتے ہیں۔ ان بڑی کمپنیوں کی اجارہ داری اس حد تک ہے کہ یہ حقائق کا رخ تک اپنے مطابق موڑنے کی طاقت رکھتی ہیں۔

اس وقت ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ کیا حکومتیں آئندہ کسی ایسے بحران کی صورت میں بہت بڑا نقصان اٹھانے کے لئے تیار ہیں ?  اب تجربے کی گنجائش نہیں دنیا تیزی سے غیریقینی صورت حال کی طرف بڑھ رہی ہے اور کورونا بحران نے یہ واضح کردیا۔  اگر پھر کوئی ایسا بحران آیا تو یہ امریکا کے لئے ایک اور پرل ہاربر ہوگا۔

کیا فائیو آئیز( آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، برطانیہ، اور امریکا) ایسے ایک اور سانحے کوروکنے کے لئے تیارہیں۔ یورپ اور امریکا آئندہ کبھی ایسا ہوا تو تاریک دور میں جا سکتا ہے۔ ان سوشل میڈیا کمپنیز کو حکومتی قواعد وضوابط کی چھتری تلے لانا انتہائی ضروری ہے۔

مزیدخبریں