ویب ڈیسک : فیس بک کی سابق عہدیدار نے امریکی سینٹ کی کامرس سب کمیٹی میں پیش کی جانے والی تحریری شہادت میں کہا ہے کہ فیس بک کسی کو جوابدہ نہیں فیس بک کے نزدیک صارفین کاتحفظ نہیں منافع اہم ہے۔
رپورٹ کےمطابق یہ تحریری شہادت کچھ ہی دیر میں سینٹ کی سب کمیٹی میں پیش جائے گی۔ جس میں فیس بک کی سابق عہدیدار اور وہسل بلوور فرانسس ہوجین نے فیس بک کو سگریٹ بنانے والی کمپنیوں اور کار ساز کمپنیوں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ جب عوامی نمائندوں کو پتہ چلا کہ تمباکو انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے حکومت نے ایکشن لیا اسی طرح کارسازکمپنیوں کو پابند کیا گیا کہ وہ سیٹ بیلٹ کار کے ساتھ فراہم کریں اس سے انسانی جانیں بچ سکتی ہیں اور یہی کلیہ اب فیس بک پر لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔ فیس بک اور انسٹا گرام کو مزید تبدیلیوں کے ساتھ محفوظ بنایا جاسکتا ہے مگر ان کی توجہ فوری منافع کی طرف ہے عوام ان کی ترجیح نہیں کانگرس کوحرکت میں آنے کی ضرورت ہے۔
تاریکی میں کام کرنے والی فیس بک کسی کو جواب دہ نہیں اور وہ عوامی بہبود کے خلاف اقدامات کیلئے آزاد ہے۔ یادرہے فرانسس ہوجین نے سی بی ایس کے پروگرام 60 منٹ میں مہمان کے طور پر شرکت کی تھی جہاں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے انسٹاگرام کے نوجوان لڑکیوں پر برے اثرات کے حوالے سے وال سٹریٹ جرنل کو دستاویزات فراہم کی تھیں۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ تشدد جرائم کی منصوبہ بندی کرنے والے افراد سے بچاؤ کیلئے موثر اقدامات نہیں کئے گئے۔ جس کے نتیجے میں علیحدگی انتہا پسندی جنم لے سکتی ہے اور ہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔ یادرہے میانمار میں مسلمانوں کے اجتماعی قتل اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل واشنگٹن پر قبضے کے لئے فیس بک کو استعمال کیا گیا تھا۔
امریکی سینٹر ایمی کلوبشرنے کہا ہے کہ وہ فرانسس سے پوچھیں گی کیہ کیا فیس بک نے چھ جنوری کو ہونے والے حملے سے قانون نافذ کرنیوالی ایجنسیوں کو آگا ہ کیاتھا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ظاہر ہوگیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خوداحتسابی کا نظام کام نہیں کررہا ۔ فیس بک نے اپنا موقف دینے سے انکار کیا ہے۔