سٹی42: "جنگ کا میدان" تصور کی جانے والی سات ریاستوں میں سے ایک مشی گن میں جہاں ڈیموکریٹس کو اپنے ناراض ووٹروں کے ٹوٹنے کا خدشہ ہے اور جہاں کمیلا ہیرس نے بہت محنت بھی ہے ہے، وہاں ایک طرف تو ڈونلڈ ٹرمپ عرب مسلم ووٹرز کو "کمیلا ہیرس مشرق وسطیٰ پر حملہ کر دے گی" اور "کمیلا اور اس کے جنگ جو وزیر لاکھوں مسلمانوں کو مار دیں گے" جیسے دہشتناک ٹویٹ پوسٹ کر کے کمیلا کو ووٹ کرنے سے منع کر رہا ہے وہیں، ڈیموکریٹس کے لئے ایک چھپا خطرہ اور بھی متحرک ہے۔
ڈیٹرائٹ، مشی گن کے سیاسی طور پر ملے جلے مضافاتی علاقے وارن میں پولنگ سٹیشن کے باہر ایک شہری نے بتایا کہ انہوں نے امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کو ووٹ دیا ہے، حالانکہ رابرٹ ایف کینیڈی نے صدارتی دوڑ سے باہر ہونے اور ٹرمپ کی حمایت کرنے کے بعد یہاں مشی گن میں اپنا نام بیلٹ سے ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن ان کا نام اب بھی بیلٹ پر ہے۔
"دو برائیوں میں سے کم؟ ان میں سے کوئی بھی نہیں، " رابرٹ ایف کینیڈی جونئیر کو ووٹ دینے واکی خاتون شہری وہٹنی نے ہیریس اور ٹرمپ کے بارے میں کہا۔
ہیرس واضح طور پر ایک اور شہری انجیلا ہینسن اور اس کے بیٹے ڈیوین کے لیے بہتر امیدوار ہیں۔ "خواتین کے حقوق" ایک وجہ ہے کہ 52 سالہ خاتون نے جو ماں بھی ہیں، ہیرس کو ووٹ دیا۔
وہ کہتی ہیں، ’’تمام خواتین کو اختیار ہونا چاہیے… بچہ پیدا کرنے کا حق ہے یا نہیں۔
لیکن یہ خدشہ بہرحال موجود ہے کہ مشی گن میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹوٹے ہوئے بہت سے ووٹ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو نہیں بھی گئے تو وہ رابرٹ ایف کینیڈی کو ضرور چلے جائیں گے جو ڈیموکریٹک پارٹی کی بیک گراؤنڈ رکھتے ہیں اور ووٹ ضائع کرنے کے لئے ایک سلجھی ہوئی وجہ ہیں۔
مشی گن میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ناراض ووٹروں کی تعداد دوسرے علاقوں سے کچھ زیادہ ہو سکتی ہے کہ یہاں عرب مسلم ووٹرز کی کمیونٹی خاصی تعداد میں موجود ہے، یہ کمیونٹی غزہ جنگ میں صدر جو بائیڈن کے کردار سے مطمئین نہیں لیکن یہ کمیونٹی ڈونلڈ ٹرمپ کو تمبادل بھی تصور نہیں کرتی۔ مشی گن کے الیکٹورل ووٹ کمیلا ہیرس کے لئے وائٹ ہاؤس تک رسائی کے لئے از حد ضروری ہیں۔