سٹی42: پبلک ٹیکس منی کے فنڈز سے باکفایت تعمیراتی کام کیسے ہونا چاہئے، محسن نقوی نے ایک بار پھر کر کے دکھا دیا۔ لاہور میں نواز شریف انڈر پاس 70 دن میں بنایا تھا، اسلام آباد میں جناح ایوینیو پر جناح اندر پاس 42 میں کھڑا کر کے چالو کر دیا۔
محسن نقوی نے آج اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف کے ہاتھوں جناح ایوینیو انڈر پاس کا افتتاح ہونے کے بعد افتتاح کی پروقار تقریب سےمختصر خطاب کرتے ہوئے کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے مزدوروں اور کیپٹن رندھاوا کی دن رات کی محنت ہر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔
محسن نقوی نے بتایا کہ انڈر پاس جن42 دن میں مکمل ہوا ہے ان میں اسلام آباد پر دھاوے والے کئی دن بھی شامل ہیں، وہ دن نہ ہوتے تو ہمارا اندر پاس اس سے بھی جلدی مکمل ہوتا۔
محسن نقوی کی گفتگو
محسن نقوی نے انڈر پاس مختصر وقت میں مکمل کرنے کا سو فیصد کریڈٹ مزدوروں، ان کے انجینئیروں اور سی ڈی اے کی تیم کے کیپٹن محمد علی رندھاوا کو دیا۔ انہوں نے افتتاح کی تقریب میں مختصر گفتگو کی جس میں انہوں نے بتایا کہ محمد علی رندھاوا نے ہمہ وقت اس پروجیکٹ کی سپرویژن کی، کوئی دن ایسا نہین رہا ہو گا جس دن وہ یہاں پہ رات کو یا دن میں موجود نہ ہو اور اس کے بعد پوری سی ڈی اے کی ٹیم جس نے اس کو انشور کیا کہ یہ 1008 گھنٹوں میں اس کو مکمل کریں گے .
محسن نقوی نے اپنے نگراں وزیر اعلیٰ کے مختصر دورانیہ کے کاموں کو یاد کرتے ہوئے کہا، یہ ہمارا - میرا اور رنداھاوا صاحب کا کوئی پہلا پروجیکٹ نہیں ہے ہم نے لاہور میں بھی تقریبا - میرا خیال میں 10 سے 12 پروجیکٹ اسی طرح دن رات لگا کر کمپلیٹ کیے تھے اور وہ بھی۔۔ اس میں بھی ان کو اور ان کی ٹیم کو بہت بڑا کریڈٹ جاتا ہے۔
محسن نقوی نے تقریب کے مہمانِ خصوصی وزیر اعظم شہباز شریف وک مخاطب کرتے ہوئے کہا، پرائم منسٹر صاحب آپ نے پانچ نومبر کو یہاں پر اس پروجیکٹ کی گراؤنڈ بریکنگ کی تھی، اور آج اللہ تعالی کا شکر ہے کہ 42 دن میں یہ انڈر پاس مکمل ہوا ہے۔
محسن نقوی نے شہباز شریف کے پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے دوران کروائے کاموں کو یاد کرتے ہوئے کہا، ہم جتنی بھی مرضی محنت کر لیں لیکن آپ کی والی جو محنت ہے اس کا مقابلہ تو نہیں کر سکتے۔ آپ کے والے گھنٹوں کا مقابلہ تو ہم نہیں کر سکتے لیکن اس کا تھوڑا حصہ ہم ضرور کوشش کرتے ہیں کہ آپ کے طریقہ کار کو فالو کریں اور پوری ٹیم اور اس کے بعد یہ آپ کو رزلٹ مل رہا ہے ۔
انڈر پاس کے بعد فلائی اوور۔۔۔ اور مارچ تک نرسری!
ابھی پرائم منسٹر صاحب نے کہا ہے کہ ہمیں اسلام آباد کے لوگوں کے لیے نرسری بنانی ہے اور میری کوشش ہوگی اور پوری ٹیم کی کہ ہم انشاء اللہ تعالی مارچ تک وہ نرسری اسلام آباد کے لوگوں کے لیے انوگریٹ کر دیں تاکہ یہاں پہ ان کو سستے اور معیاری، ہر قسم کے پھول، پودے، درخت مل سکیں اور انشاء اللہ تعالی اس کو ہم پوری کوشش کریں گے کہ مارچ تک کر لیں۔
اور بہت دیر سے ایک کنسٹرکشن ہے جس پر ہم اس طرح کامیاب نہیں ہوئے وہ اسلام آباد میں فائیو سٹار ہوٹلز ہیں ۔ اس کے اوپر ہم آل ریڈی ورکنگ کر رہے ہیں۔ انشاءاللہ دس پندرہ دن میں ہم اس کے اوپر آپ کو پورا پلان بنا کے دیں گے کہ کس طرح ہم نے فائو سٹار ہوٹلز یہاں پہ لے کرکے آنے ہیں۔
جو فلائی اوور یہاں پہ بن رہا ہے اس کا 50 پرسنٹ کام الریڈی مکمل ہو چکا ہوا ہے اور تقریبا انشاءاللہ س دن میں جس طرح ہم نے پلان کیا توویسے یہ چھ مہینے کا پروجیکٹ تھا جو ہم 100 دن میں انشاءاللہ کریں گے۔
ایف ٹین چوک پر ٹریفک چوک ہونے کا مسئلہ
اس کے آگے ایف 10 کا چوک ہے اس کے اوپر ہم آلریڈی کام کر رہے ہیں کیونکہ یہ ساری ٹریفک جائے گی وہاں پہ چوک ہو جائے گی تو اس کا ہم بندوبست کر رہے ہیں۔ انشاء اللہ تعالی ہم نے اورسارے جتنے ہمارے دوست ہیں ان سے بھی مشورہ کر کے اس کا اگلے دو چار دن پانچ دن میں سولیوشن نکال لیں گے۔ سرینا چوک کا جو انڈر پاس ہے وہ ہمارا 60 دن کا آپ سے وعدہ ہے انشاءاللہ تعالی وہ بھی ہم آپ کو وہاں پہ لے جا کے انوگریٹ کرائیں گے۔
محسن نقوی نے کہا، اس ساری تعمیراتی سرگرمی میں ٹریفک پولیس نے بہت اچھا رول پلے کیا ہے کیونکہ کہیں پہ کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے۔ اسلام آباد پولیس نے انشور کیا ہے کہ کہیں پہ کوئی ایسا مسئلہ نہ ہو جس سے یہاں پہ لوگوں کو پرابلم ہو اور اس کے لیے وہ بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
محسن نقوی کے سٹیڈیمز پروجیکٹ
محسن نقوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ا اللہ تعالی کی مہربانی سے ابھی ہم نے آپ سے سٹیڈیم کا افتتاح کرانے کے ساتھ سٹیڈیم کا جو 75 دن میں ہم مکمل کر رہے ہیں۔ پورا کا پورا قذافی سٹیڈیم ہم نے ری کنسٹرکٹ کیا ہے کلوڈنگ اس کی مین بلڈنگ، سارا کچھ، اور وہ بھی 75 دن میں مکمل ہو رہا ہے، انشاءاللہ تعالی!
محسن نقوی نے کہا، عزت دینے والا اللہ تعالی ہے مگر آپ کی سپورٹ اور رہنمائی نے ہمیں یہ یقین دہانی کروائی کہ ہم اس پراجیکٹ کو مکمل کریں اور دوبارہ پوری ٹیم جو دن رات یہاں پہ 42 دن یہاں پہ رہی ہے اور کنٹریکٹر سب - اس مزدور سے لے کے جو یہاں 45 دن رہا اور اس کام کو 42 دن میں مکمل کر ڈالا، سب کا شکریہ۔
محسن نقوی نے اپنی گفتگو کے دوران یاد دلایا کہ جناح اندر پاس کی تعمیر کے 42 دن وہ ہیں جب اسلام آباد پر دھاوا بولا ہوا تھا۔ آپ وہ سوچ لیں کہ وہ دن اگر مائنس ہو جاتے تو ہم اس سے بھی پہلے کر لیتے ہیں۔ انشاءاللہ بہت شکریہ تھینک یو۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا خطاب
بسم اللہ الرحمن الرحیم محترم جناب محسن نقوی صاحب وزیر داخلہ حکومت پاکستان محترم اروڑ صاحب وزیر اطلاعات فاؤنڈربل پارلیمنٹیرینس عباسی صاحب راجہ فرم نواز صاحب انجم عقیل صاحب ڈاکٹر طارق صاحب چیئرمین سی ڈی اے علی پولیس مہمان گرامی خواتین و حضرا ت آج یہ بہت ایک خوشی کا موقع ہے کہ آج سے ٹھیک 42 دن پہلے اس انڈر پاس اور فلائی اوور کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا اور الحمدللہ یہ انڈر پاس 42دن میں مکمل کر کے ریکارڈ اپنے نام کیا ہے محسن نقوی صاحب آپ نے اور آپ کی ٹیم نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے قومیں اسی طریقے سے ترقی کرتی ہیں کہ شبانہ روز محنت کی جائے تو اللہ تعالی پھل ضرور ادا کرتا ہے اس شاندار کامیابی کے موقع کے اوپر میں علی رندھاوا صاحب کو ان کی ٹیم کو اور جو کنٹریکٹرز ہیں اور ان کی ٹیم کو اور ساتھ تمام جو جن ورکرز نے انجینیئرز نے سرکاری افسران نے کام کیا ہے میں ان سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے ایک بہت ان ہونا کام کر کے دکھایا اب انشاءاللہ جب یہاں پر فلائی آوور مکمل ہوگا تو میں سمجھتا ہوں کہ اس سے اسلام آباد راولپنڈی کی ٹریفک کو بے پناہ اس کا فائدہ حاصل ہوگا اور اسی طریقے سے سرینا کا جو منصوبہ جس کے اوپر کام ہو رہا ہے مجھے یقین ہے کہ اسی برق رفتاری سے وزیر داخلہ صاحب یہ کام وہ منصوبہ بھی انشاءاللہ مکمل ہوگا تو آپ نے یہاں پر جو کامیابی کے جو جھنڈے گاڑے ہیں اور ریکارڈ ٹائم میں جو آپ نے یہ منصوبے مکمل کیے ہیں میں ایک مرتبہ پھر آپ کو اور آپ کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آئی جی اسلام آباد کو بھی ان کی ٹریفک پولیس نے اس تعمیر کے دوران جو یہاں پر ٹریفک کا جو ماحول برقرار رکھا وہ لائق تحسین ہے اور یقینا آپ سب راتوں کو دن کو یہاں پر آتے رہے وزٹ کرتے رہے اسی کی وزارت آپ نے یہ 42 دن کا ریکارڈ اچیو کیا ہے انشاءاللہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی بھی اسی افطاری سے انشاءاللہ ہم لے کے آگے جائیں گے اور پاکستان کو ہم ایک عظیم ملک بنائیں گے پاکستان پائندہ باد