ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی صدارتی الیکشن : دائیں بازو کے گروپ انتخابات کے بعد ہنگامہ آرائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں

The US Election, city42
کیپشن: چھ جنوری 2021 کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرپرستی میں امریکہ کی پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ہزاروں دائیں بازو کے انتہا پسند شریک ہوئے تھے۔ آج صدارتی الیکشن کے بعد بھی ایسا ہی کچھ ہونے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں آج الیکشن کے نتائج سامنے آنے کے بعد منظم افراتفری کی پلاننگ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ (چھ جنوری 2021 کی ہنگامہ آرائی کی یہ فائل فوٹو گوگل کے ذریعہ حاصل کی گئی)

سٹی42: نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ آج امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کا نتیجہ ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کمیلا ہیرس کے حق میں آنے کی سورت میں امریکہ میں ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے حوالہ سے امریکہ کی صف اول کی نیوز آؤٹ لیٹ سی این این نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ آج کے الیکشن کے نتائج سامنے آنے کے بعد ہنگامہ آرائی اور افراتفری کے واقعات ہو سکتے ہیں۔ سی این این کے مطابق  رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 کے انتخابات میں "غیر معمولی مقدار میں غلط معلومات" دیکھی جا رہی ہیں اور ماہرین "انتخابات کے بعد کے ممکنہ تشدد اور افراتفری" کے بارے میں فکر مند ہیں۔

تشدد کے خدشات کے باوجود، پینلسٹ جونا گولڈ برگ کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ 6 جنوری کا "ری پلے" ہو گا، یہ کہتے ہوئے کہ "ڈونلڈ ٹرمپ ریاستہائے متحدہ کے اس وقت صدر نہیں  ہیں۔ وہ واقعات پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ جس طرح اس نے پہلے کیا تھا۔" واضح رہے کہ 2020 کے صدارتی الیکشن میں ہارنے کے بعد ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں بیٹھ کر ہنگامہ آرائی کی پلاننگ اور پروپیگنڈا کی سرپرستی کی تھی۔ انہوں نے 6 جنوری  2021 کو جبکہ امریکہ کی پارلیمنٹ کو صدارتی الیکسن 2020 کے نتیجہ کی انڈورسمنٹ کرنا تھی، اپنے ہزاروں حامیوں کو ملک بھر سے بلوا کر واشنگٹن میں پارلیمنٹ پر حملہ ہی کروا دیا تھا۔

آج امریکہ کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے یہ قیاس آرائیاں کئی روز سے کی جا رہی ہیں کہ بعض بیرونی قوتیں بھی امریکہ میں صدارتی الیکشن کے نتائج سامنے آنے کے بعد اور الیکشن ڈے کے دوران گڑبڑ کرنے والے عناصر کی سرپرستی کر سکتی ہیں۔ اس ضمن میں روس پر شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔