عمران خان حملے کی تحقیقات دنیا کی کسی بھی ایجنسی سے کروالیں: مریم اورنگزیب

5 Nov, 2022 | 11:49 AM

(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ   عمران خان حملے کی اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بلا کر تحقیقات کروائیں لیکن اس تحقیقات میں انہیں خود بھی شامل ہونا پڑے گا، وہ جو الزامات لگا رہے ہیں اس کا ثبوت بھی انہیں دینا ہوگا،   عمران خان کو معلوم ہے کہ اگر واقعہ کی تحقیقات ہو گئیں تو ان کا جھوٹ بے نقاب ہو جائے گا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بقول ڈاکٹر، عمران خان کو چار گولیاں لگیں، ان کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹی ہے، عمران خان کا غالباً ایک آپریشن بھی ہوا ہے اور کل عمران خان صاحب کو ٹی وی پر دیکھ کر اطمینان ہوا۔ عمران خان نے شوکت خانم کے وسائل کو اپنی سیاست کے لئے اسی طرح استعمال کیا جس طرح انہوں نے فارن فنڈنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ کر کے خیرات کا پیسہ اپنی سیاست کے لئے استعمال کیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ عمران خان جھوٹ بولیں گے اور عوام اسے سچ سمجھ لیں گے، وہ وقت اب ختم ہو چکا ہے، عمران خان اپنی کہانی 7 مارچ سے شروع کرتے ہیں جب انہوں نے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے اور اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے چیف آف آرمی اسٹاف کو بند کمرے میں تاحیات غیر معینہ مدت کے لئے توسیع دینے کی پیشکش کی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب اداروں نے فیصلہ کیا کہ پاکستان کی سیاست میں ادارے کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی تو یہ شخص ان کے خلاف ہوگیا۔ عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہونا ہے، عمران خان کبھی کہتے ہیں کہ چار بندوں نے میرے خلاف سازش کی، پھر کہتے ہیں کہ چار نہیں تین بندے ہیں، عمران خان کو اگر پتہ تھا کہ ان کے خلاف قاتلانہ حملے کی سازش ہو رہی ہے تو انہوں نے معصوم لوگوں کی جانوں کا کیوں نقصان کیا؟ پنجاب حکومت کو کیوں نہیں بتایا؟ مقتول معظم کے بچے اپنے والد کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟

انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وزیراعلیٰ عمران خان کا، وزیر داخلہ عمران خان کا، پولیس عمران خان کی، لانگ مارچ واقعہ بھی پنجاب کے اندر رونما ہوا، ملزم کو پنجاب پولیس نے گرفتار کیا، پنجاب کی پولیس نے ملزم کا بیان ریکارڈ کروا کر میڈیا کو ریلیز کیا، اس کے باوجود عمران خان کہتے ہیں کہ واقعہ کی تحقیقات اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک تین لوگ استعفیٰ نہ دے دیں۔ واقعہ پنجاب میں رونما ہوتا ہے جس کی ذمہ دار بھی پنجاب حکومت ہے اور عمران خان استعفیٰ ہم سے مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان واقعہ کی تحقیقات دنیا کی کسی بھی ایجنسی سے کروائیں، پنجاب کے اندر فرانزک لیب سے کروائیں لیکن تحقیقات میں پیش ضرور ہوں۔ واقعہ کے بعد عمران خان تین گھنٹے کا سفر کر کے علاج کے لئے شوکت خانم ہسپتال گئے، پنجاب حکومت کے کسی ہسپتال سے میڈیکو لیگل نہیں کروایا اور نہ ہی کسی جگہ پولیس کو رسائی اور بیان دیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان چھوٹی چھوٹی ٹولیوں سے وفاق پر حملہ کروانا چاہتے ہیں، آج جو مناظر میڈیا پر گئے ہیں وہ عمران خان کی فیٹف سے پاکستان کے نکلنے کے خلاف جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شدت پسندی کے ذریعے ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، بشریٰ بی بی نے عمران خان کی سیاست میں اسلامی ٹچ دینے کا کہا اور سیاسی مخالفین کو غدداری کے ساتھ لنک کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب حکومت قانون کے مطابق کل کے واقعہ کی تحقیقات کرے۔ عمران خان اپنی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں، وہ پولیس افسران پر دبائو ڈال رہے ہیں، ان کے کارکنوں نے تھانوں میں دھاوا بولا اور کہا کہ عمران خان کی خواہش پر ایف آئی آر درج کی جائے۔

مزیدخبریں