ویب ڈیسک: برطانیہ میں ایک ہسپتال ملازم 67 سالہ ڈیوڈ فلر نے 12 سال کے دوران 100 مریضوں کی لاشوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہوئے تصاویر کھینچیں اور خود کو ریکارڈ کیا۔
ڈیوڈ فلر کینٹ، سسیکس ہسپتال اور بعد میں کینٹ کے ٹنبریج ویلز ہسپتال میں بطورالیکٹریشن کام کررہا تھا جس نے 12 سال کے عرصے میں سینکڑوں مریضوں کی لاشوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہوئے تصاویر کھینچیں۔تفتیشی افسران نے ملزم کے 99 متاثرین میں سے 78 کی شناخت کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے سسیکس میں فلر کے گھر کی تلاشی لی، جہاں سے جنسی زیادتی کی 40 لاکھ تصاویر ملیں۔
افسران نے چار ہارڈ ڈرائیوز بھی برآمد کیں جن میں الماری کے پچھلے حصے سے ملنے والی ڈرائیو میں پانچ ٹیرا بائٹس ڈیٹا محفوظ تھا۔ ڈیوڈ فلر نے میڈ سٹون کراؤن کورٹ میں 1987 میں ٹنبریج ویلز، کینٹ میں دو الگ الگ واقعات میں 25 سالہ وینڈی نیل اور 20 سالہ کیرولین پیئرس کو قتل کرنے کا جرم بھی قبول کیا ہے۔
برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے فلر کے جرائم کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے ایک اعلی سطحی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ سابق ڈاکٹر اور ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو سر جوناتھن مائیکل کی سربراہی میں ایک آزاد انکوائری اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا ہوا۔