(ملک اشرف) چوبرجی میں کھڑے پی آئی اے کے جہاز پر پراپرٹی ٹیکس لگانے کے لئے نوٹس بھجوانے کے معاملے پر ہائیکورٹ نے طیارہ کھڑا کرنے کی مد میں پی آئی اے کو پراپرٹی ٹیکس نوٹس بھجوانے کیخلاف درخواست منظور کرتے ہوئے محکمہ ایکسائز کی جانب سے 2015 میں جاری کیا گیا پراپرٹی ٹیکس کا نوٹس کالعدم قرار دے دیا ۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے ڈسٹرکٹ مینیجر پی آئی اے کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کیا۔ تحریری فیصلہ پانچ صحفات پر مشتمل ہے۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ لیز پر حاصل کی گئی اراضی پر محکمہ ایکسائز پراپرٹی ٹیکس نہیں لگاسکتا۔ حکومت پنجاب نے یہ اراضی 14 نومبر 2026 تک لیز پر دے رکھی ہے۔لیز حاصل کرنے والا شخص یا فرد اس کا مالک نہیں ہو تا۔
تحریری فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر راضی پی آئی اے کی ملکیت نہیں تو اس پر پراپرٹی ٹیکس بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ پی آئی اے کا پلاٹینیم جہاز جس اراضی کھڑا کیا گیا ہے۔اس میں پی آئی اے پنجاب گورنمنٹ کا کرایہ دار ہے۔
ڈسٹرکٹ مینجر پی آئی اے نے 2015ء میں پراپرٹی ٹیکس کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ پی آئی اے کی جانب سے عمر شریف ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے ۔ ڈسٹرکٹ مینجر پی آئی اے کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چوبرجی میں پی آئی اے پلانٹییم طیارہ سیاحت کیلئے رکھا گیا ہے، چوبرجی جس جگہ پر طیارہ کھڑا کیا ہے وہ پی آئی اے کی ملکیت نہیں، ملکیت نہ ہونے کے باوجود محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پراپرٹی ٹیکس کا نوٹس بھیج رکھا ہے۔
اراضی کی ملکیت نہ ہونے کے باعث محکمہ ایکسائز کا بھجوایا گیا پراپرٹی ٹیکس کا نوٹس غیر قانونی ہے، محکمہ ایکسائز کی جانب سے پی آئی اے طیارہ کھڑا کرنے کی مد میں بھجوایا گیا عدالت سے استدعا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس کا نوٹس کالعدم کیا جائے، پنجاب حکومت کی جانب سے لاء افار نے موقف اختیار کیاگیا کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد پراپرٹی ٹیکس کا نوٹس پی آئی اے کو بھجوایا گیا۔