(اسرار خان)ڈیفنس کے علاقہ میں برطانوی نژاد پاکستانی لڑکی کے قتل میں انکشافات کا سلسلہ جاری، مقتولہ مائرہ ذوالفقار نے قتل سے دو ہفتے قبل سعد امیر کے خلاف درخواست دے تھی ، سٹی فورٹی ٹو نے درخواست کی کاپی حاصل کر لی ۔
تفصیلات کے مطابق درخواست 20 اپریل کو تھانہ ڈیفنس بی میں مائرہ ذوالفقار کی جانب سے جمع کروائی گئی،درخواست میں مائرہ نے سعد امیر نامی شخص پر الزام عائد کیا کہ اس نے مائرہ کو اپنی گاڑی میں بٹھانے کے بعد گلبرگ کے علاقہ میں گن پوائنٹ پر زیادتی کی کوشش کی،درخواست گزار کی جانب سے شور مچانے پر ملزم سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا ہوا موقع سے فرار ہو گیا،درخواست میں مائرہ نے اپنی جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے پولیس کو آگاہ کیا تھا۔
مزید پڑھئے: ڈیفنس میں جواں سالہ لڑکی کے قتل کیس میں اہم پیشرفت
درخواست کے متن میں مزید کہا گیا کہ مائرہ نے قتل سے 2 ہفتے قبل پولیس سے اپنی جان کا تحفظ مانگا تھا ،تھانہ ڈیفنس بی میں جمع شدہ درخواست میں مائرہ نے اپنی جان کو لاحق خطرے کا ذکر کیا تھا،واقعہ کے بعد سعد امیر مجھے مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے،ذرائع کے مطابق ڈیفنس بی پولیس نے 27 اپریل کو فریقین کو طلب کیا اور واقعہ کے حوالے سے پوچھ گچھ کی۔
واضح رہے کہ مائرہ ذوالفقار کے قتل کے مقدمہ میں پولیس نے پہلے سے ہی سعد امیر اور اس کے ساتھی ظاہر جدون کو ملزم کو گرفتار کرلیا،لڑکی مائرہ کے قتل کا مقدمہ تھانہ ڈیفنس بی میں مقتولہ کے کے پھوپھا محمد نذیر کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
ظاہر جدون اور سعد امیر بٹ مائرہ کے ساتھ شادی کے خواہش مند تھے تاہم مقتولہ نے دونوں کے ساتھ شادی سے انکار کردیا تھا،شادی سے انکار پر مائرہ کو دونوں دوستوں سے جان کا خطرہ تھا، مائرہ کے والدین بیرون ملک مقیم ہیں،مائرہ فیز فائیو میں کرایہ کے گھر میں اپنی دوست اقراء کے ہمراہ رہائش پذیر تھی۔
مقتولہ چند روز قبل اپنی دوست سجل کے ہمراہ یوکے سے پاکستان آئی تھی،واقعہ کے روزمقتولہ کو سحری کے وقت اسکے دوست گھر چھوڑ کر گئے اور دوپہر میں لاش برآمد ہوئی۔