( علی اکبر ) وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں خصوصی اجلاس، کہا سرکاری عمارتوں کے بلب کم کرکے بجلی کی بچت کی جائے جبکہ پنجاب میں 50 سے 100 گھروں کیلئے سولر سسٹم پراجیکٹ لانے کی منظوری دے دی۔
صوبائی سیکرٹری انرجی نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو صوبے میں انرجی کے منصوبوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں انرجی سیکٹر کے جاری اور زیر تکمیل منصوبوں کا بغور جائزہ لیا گیا۔
پنجاب میں 50 سے 100 گھروں کیلئے سولر سسٹم پراجیکٹ، کالا شاہ کاکو میں سولر وال پراجیکٹ کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی گئی۔ بہاولپور میں سنٹر آف ری نیو ایبل سولر انرجی ٹریننگ سنٹر، ملتان میں سولر سنٹر آف ایکسی لینس فار سولر ٹیسٹنگ اینڈ ٹریننگ قائم کئے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں سٹریٹ لائٹس، واسا، نکاسی و فراہمی آب کے منصوبوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائیگا۔ بجلی پیدا کرنے والے یونٹس کو خسارے سے نکال کر منافع میں لانا چاہتے ہیں۔ بجلی بچانے کیلئے سٹینڈرڈ بلڈنگ کوڈ پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو پلانٹس میں اضافی جگہ پر سولر پلانٹس لگائے جائیں گے۔ تین گاؤں میں بائیو اور سولر توانائی پر مشتمل ہائیڈور پاور سسٹم لگائے جائیں گے۔ پنجاب میں کوڑا کرکٹ سے 150 میگاواٹ بجلی کی تیاری کے منصوبے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ جہاں بجلی نہیں وہاں سکولوں میں ترجیحی بنیادوں پر سولر سسٹم لگائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کیلئے متبادل توانائی کے طورپر سولر ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے گا۔ شجرکاری کے فروغ اور درختوں کو بچانے کیلئے سولر ٹیکنالوجی بہترین آپشن ہیں۔