ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلوں کے متعلق حتمی فہرست فوری ڈسپلے کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے علی ضیام طیب سمیت دیگر میڈیکل طالبعلموں کی درخواستوں پر سماعت کی، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے پیش ہوکر حتمی فہرست عدالت میں پیش کی۔ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایاکہ میرٹ اور طلبا کی چوائس کو مدنظر رکھتے ہوئے داخلہ کے متعلق فہرستوں کو یکجا کردیا۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے نجی میڈیکل کالجز کے داخلہ کے متعلق مرتب کی گئی حتمی فہرست پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے اسے فوری ڈسپلے کرنے اور طلبا کو اس فہرست کا جائزہ لینے کیلئے دو روز کی مہلت دینے کا حکم دیا۔جسٹس عائشہ اے ملک نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے کسی کیساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔
طلبا نے یوایچ ایس کا داخلہ پالیسی کی اپ گریڈیشن کے انیس فروری کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کر رکھا ہے، عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی اپ گریڈیشن پالیسی کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔عدالت نے 8 مئی کو فریقین کے وکلاء کو حتمی بحث کیلئے طلب کرلیا جبکہ عدالت نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں کی اپ گریڈیشن کے نوٹیفکیشن پرعمل درآمد روکنے کا حکم بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نےیوایچ ایس کومیرٹ کےمطابق نجی کالجزمیں 49 خالی آسامیوں پر فوری داخلےمکمل کرنےکی ہدایت کی،فاضل جج نے قراردیا کہ کم میرٹ والوں کا جہاں حق بنے گا،انہیں وہاں ہی داخلہ دیا جائے گا ، میڈیکل کالجزمیں اپ گریڈیشن داخلےخالصتا میرٹ پرہوں گے،وی سی یوایچ ایس کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کےمطابق اسی فیصد سےزائد طلبا کومیرٹ اور چوائس کے مطابق داخلہ دیا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ 29 اپریل کو دوران سماعت جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دیئےتھے کہ طلبا کے مستقبل کا معاملہ ہے، چاہتے ہیں اس کیس کا جلد فیصلہ ہو۔