(راﺅ دلشاد/قذافی بٹ) گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کے لوکل گورنمنٹ بل2019ء پر دستخط کے بعد بلدیاتی میٹروپولیٹن کارپوریشن سمیت صوبہ بھر کے بلدیاتی ادارے بالآخر تحلیل ہوگئے، بلدیاتی ایکٹ 2013ء کے تحت بننے والی مقامی حکومتیں 2 سال 4 ماہ اور 4 دن تک چل سکیں۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019ء کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، سٹی 42 نے گزٹ نوٹیفکیشن کی کاپی حاصل کرلی، گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے پر لارڈ میئر، ڈپٹی میئرز سمیت لاہور شہر کے 36 سو 7 اور صوبہ بھر کے58 ہزار بلدیاتی نمائندے فارغ ہوگئے، پنجاب حکومت نے ایڈمنسٹریٹرز تعینات کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرلی, صوبائی دارلحکومت سمیت 9 ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں کمشنرز جبکہ 27 اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کو بطور ایڈمنسٹریٹرز تعینات کردیا جائے گا، لارڈ مئیر لاہور، 11 میونسپل کارپوریشنز کے میئرز،35 اضلاع کونسلز کے چیئرمین اور182 میونسپل کمیٹیز کے چیئرمین عہدوں سے فارغ ہوگئے۔
ایڈمنسٹریٹرز وزیر اعلیٰ پنجاب کے صوابدیدی اختیارات کے تحت تعینات کیے جائیں گے، مقامی حکومتیں بلدیاتی ایکٹ 2019ء کے سیکشن 3 کی کلاز ون کے تحت تحلیل ہوئیں، بلدیاتی ایکٹ 2019ء کے تحت تعینات ہونے والے ایڈمنسٹریٹرز بلدیاتی ایکٹ 2013ء میں دیئے گئے اختیارات استعمال کرینگے، سیکشن 120 کے تحت نئے الیکشن ہونے تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کر دیئے جائیں گے۔
بلدیاتی ایکٹ 2019ء کے سیکشن تین کی کلاز ون کے مطابق ایک سال میں دو بار الیکشن کروائے جائیں گے، چھ ماہ کی مدت میں نیبر ہڈ اور پنچایت کے الیکشن کرانا ہونگے جبکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اور میونسپل کارپوریشنز کے میئرز، تحصیل کونسلز اور میونسپل کمیٹیز کے الیکشن ایک سال میں کرانا ہونگے، بلدیاتی اداروں کو پنجاب کے بجٹ کا 33 فیصد بجٹ دیا جائے گا۔