سٹی42: وزیر اعظم شہباز شریف نے آٹومیشن کے ضمن میں ایف بی آر کی پرفارمنس پر عدم اطمنان ظاہر کرتے ہوئےٹیکس کلیکشن میں اصلاح کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دے دیا اور حکم دیا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور آٹو میشن فوراً شروع کی جائے اور ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لئے دنیا کا بہترین ماڈل اپنایاجائے۔ شہباز شریف نے معاشی نظام کی مجموعی اصلاح اورحکومتی اخراجات میں بڑی کمی لانے کے لئے جامع تجاویز بھی طلب کر لیں۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے یہ احکامات فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی آٹومیشن سے متعلق اہم اجلاس میں جاری کئے۔ یہ اجلاس منگل کی شام اسلام آباد میں پرائم منسٹر ہاؤس میں ہوا۔
بہترین سروسز کی ہنگامی طور پر تلاش
وزیراعظم شہباز شریف نے بہترین خدمات کے فوری حصول کے امکانات کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی طور پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لئے میرٹ پر قابل لوگ لائے جائیں۔
مقصد: شفافیت، ٹیکس کلیکشن مین اضافہ، کرپشن کا خاتمہ اور شہریوں کی آسانی
وزیراعظم نے واضح کیا کہ ان کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ایف بی آرنظام میں شفافیت ہو، ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہو، ٹیکس چوری ، کرپشن ، سمگلنگ کا خاتمہ ہو اور خودکار نظام کے ذریعے عوام اور کاروباری برادری کے لئے آسانیاں لائی جائیں۔بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران اور ٹیکس دینے والے ہیروز کی پزیرائی ہو اور کالی بھیڑوں کو سزاملے۔
سمگلنگ کا خاتمہ، نیا کریک ڈاؤن؛ وزیراعظم شہباز خود نگرانی کریں گے
وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی ڈیجیٹائزیشن کے متعلق اجلاس میں ہی ریوینیو میں کمی کے سب سے بڑے سبب سمگلنگ کے خاتمہ کے لئے بھی نئے کریک ڈاؤن کی ہدایت جاری کر دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزارتِ داخلہ سمگلنگ کے خاتمے کے لئے پوری قوت سے کام کرے گی ، فوج بھرپور معاونت کرے گی، میں خود نگرانی کروں گا۔
امجد زبیر ٹوانہ کی بریفنگ پر عدم اطمنان، یہ پاکستان کی زندگی موت کا مسئلہ ہے
وزیر اعظم کی پہلے سے جاری کردہ ہدایت کے مطابق چئیرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے آج شام کے اجلاس مین اپنی بریفنگ پیش کی۔ انہوں نے ٹیکس وصولیوں میں اضافے، ایکسپورٹرز کو ری فنڈ کی ادائیگی، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، ٹیکس چوری، ادارہ جاتی کرپشن، انسداد سمگلنگ، آٹو میشن اور معیاری خدمات کی فراہمی کے متعلق اب تک کئے گئے اقدامات کے متعلق بتایا۔ وزیر اعظم نے ان کے ہر معاملہ میں اقدامات کو ناکافی اور اپنے ویژن سے نیچے اور پیچھے قرار دیا۔
وزیراعظم نے چئیرمین ایف بی آر کی بریفنگ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور آٹو میشن کا عمل فوری طورپر جدید خطوط اور دنیا میں موجود بہترین ماڈلز کی بنیاد پر بنایا جائے اور اس ضمن میں بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ یہ پاکستان کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
سبق سیکھ کر آگے بڑھیں، رونے دھونے سے کچھ نہیں ہو گا
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ ماضی میں جو ہوگیا، اس سے ہم سبق سیکھ کر آگے بڑھیں۔ رونے دھونے سے کچھ نہیں بدلے گا۔ ہمیں چیلنج قبول کرتے ہوئے اُدھار کی زندگی سے نجات حاصل کرنے کی راہ اختیار کرنا ہوگی۔ ملک کو درپیش حالات کے سب ذمہ دارہیں۔ قابل اور اچھے لوگ بھی ہر جگہ موجود ہیں ۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آج ہم نے محنت سے درست راستے پر سفر شروع کیا تو جلد ہی خوش حالی اور کامیابی کی منزل سے ہم کنار ہوں گے، ان شاءاللہ۔
قابلیت کو انعام ملے گا، صلاحیت کو احترام ملے گا
وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ لائق، ایماندار اور پیشہ وارانہ قابلیت رکھنے والے افسران کو انعام دیں گے اور تحسین کریں گے۔ریونیو دینے اور غیرمعمولی ریونیو جمع کرنے والوں کو انعام دینے پر بھی غور کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لئے میرٹ پر قابل لوگ لائے جائیں۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کی پرفارمنس کا اعتراف
وزیراعظم شہبازشریف نے سبکدوش ہونے والی وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر اور ان کے ساتھ کام کرنے والے وفاقی سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور ان کی ٹیم کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی جو بنیاد ہم رکھ کرگئے تھے، آپ نے بڑی محنت سے اسے آگے بڑھایا اور اچھی پیش رفت دکھائی ہے۔ ڈاکٹر شمشاد اختر کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آپ کی میرٹ پالیسی سے بہت متاثر ہوں ۔
ڈیجیٹل اِنوائسنگ؛ فوری عملدرآمد کریں
چئیرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اس مالی سال کے دوران مزید 15 لاکھ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ہدف پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹلائز انوائسنگ کے لئے قانون سازی کی گئی ہے جس پر وزیراعظم نے فوری عمل درآمد کی ہدایت کی۔
اجلاس میں مصدق ملک، علی پرویز ملک، شِزا فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، رانا مشہود احمد خان ، احد چیمہ،ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، صدر ایچ بی ایل محمد اورنگزیب کے علاوہ سابق نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، چئیرمین ایف بی آر، گورنر سٹیٹ بینک اور فائینانس اور ریوینیو کے امور سے متعلق دیگر سینئیر افسر شریک ہوئے۔