ٹی ٹونٹی کرکٹ؛عامر نے  چھوٹے سے انٹرویو میں بڑی بات بتا دی 

5 Mar, 2024 | 08:07 PM

سٹی42: پاکستان سپر لیگ میں اب تک  دوسری پوزیشن پر موجود کوئٹہ گلیڈئیٹرز کے باؤلر عامر نے  چھوٹے سے انٹرویو میں ٹی ٹونٹی کرکٹ کے بارے میں بڑی بات بتا دی۔

عامر کی بتائی ہوئی بات کا لب لباب یہ تھا کہ ٹی ٹونٹی کرکٹ میں باؤلر کا ہدف زیادہ وکٹین نکالنے کی نسبت کم سے کم رنز دینا ہو تو یہ اس کی ٹیم کے لئے بہتر ہے۔ عامر نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ چار اووروں میں 45 رنز  دے کر 5  بیٹرز کو آوٹ کرنے سے بہتر  ہو گا کہ میں رنز کو  کنٹرول کروں اور 15، 20 رنز کے عوض ایک وکٹ لوں۔
پاکستان سپرلیگ کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر نے کہا کہ  کوئٹہ کے پاس بولنگ اور بیٹنگ میں ٹی ٹوئنٹی کے اسپیشلسٹ ہیں، سعود شکیل کا اوپننگ کرنا ہمارے لیے پلس پوائنٹ ثابت ہوا ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کامیابی کا راز  بتاتے ہوئے عامر کا کہنا تھا کہ اسکا بہترین کامبی نیشن  کامیابی کی وجہ ہے، ٹی ٹوئنٹی میں پاور پلے کی بیٹنگ اور پاور پلے کی بولنگ اہم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعود شکیل کا اوپن کرنا ہمارے لیے پلس پوائنٹ ثابت ہوا ہے، لوگوں کو سعود سے امید نہ تھی، فیصلے پر حیرت کا بھی اظہار ہوا مگر اس نے خود کو ثابت کیا۔

محمد عامر کا کہنا تھا کہ ہمارے اسپنر مڈل اوورز میں وکٹ لے رہے ہیں، اکیل حسین بہترین اسپنر ہے، باقی دو مسٹری اسپنر ہیں، مسٹری اسپنر کسی بھی وکٹ پر کامیاب ہوسکتے ہیں۔

پی ایس ایل نائن میں اپنی پرفارمنس کے متعلق انہوں نے کہا کہ میں چار میچ کھیلا ہوں،  پی ایس ایل سے پہلے مسلسل کرکٹ کھیل رہا تھا اس لیے دو میچوں کی بریک لی تھی، کوچ واٹسن نے کہا تھا  کہ آخری اسٹیج میں بریک سے بہتر ہے پہلے بریک لے لو۔

پرفارمنس وہ جس کا ٹیم کو فائدہ

محمد عامر نے کہا کہ بال ہاتھ مین ہو تو  میرا کوئی ذاتی ہدف نہیں ہوتا ، کوشش ہوتی ہے کہ جہاں ٹیم کو ضرورت ہو وہاں اثر ڈالوں، ٹی ٹوئنٹی میں پرفارمنس وہی ہوتی ہے جس کا ٹیم کیلئے اثر ہو، 45 رنز دے کر 5 آؤٹ سے بہتر ہے 15، 20 رنز دے کر ایک وکٹ لوں، کوشش ہوتی ہے کہ اگر وکٹ نہ بھی ملے تو پاوور پلے میں رنز نہ دوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پلیئرز کو بطور پروفیشنل دیکھنا ہوگا کہ کون سی لیگ کھیلنیا بہتر ہے، اور کون سی نہیں، یہ دیکھنا ضروری ہے کہ لیگ میں کھیل کر کوئی بہتری بھی ہو رہی ہے، صرف پیسے مل رہے ہو لیکن کھیل کا معیار نہ ہو تو فائدہ نہیں، دو سے تین لیگ کھیلیں لیکن ایسے کہ جس سے کرکٹ بہتر ہو اور  مناسب بریک بھی ملے۔ 


ایک سوال کے جواب میں عامر  نے کہا کہ حارث رؤف کے کنٹریکٹ کا معاملہ اگر بند کمروں میں حل ہوتا تو بہتر ہوتا، پلیئرز اور بورڈ کے درمیان کی باتیں باہر نہیں آنا  چاہئیں۔  اگر پلیئر  سینٹرل کنٹریکٹ میں موجود ہے تو  وہ  بورڈ کو منع نہیں کرسکتا۔

عامر نے بتایا کہ  تین چار سال سے انٹرنیشنل کرکٹ سے دور ہوں۔ ابھی واپسی کا نہیں سوچ رہا، ابھی جو کرکٹ کھیل رہا  ہوں اس کو انجوائے کر رہا  ہوں ، فیملی کے ساتھ  بھی وقت گزارنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس ٹی ٹوئنٹی کے کافی اچھے بولر ہیں، پاکستان کے پاس کافی باؤلنگ ہے جو ویسٹ انڈیز میں اچھا کرسکتی ہے، گراؤنڈ میں بابر ہو یا کوئی اور میں اس کے ساتھ اگریشن دکھاتا ہوں، جارح مزاجی ہی فاسٹ بولنگ کا حسن ہے، اگر فاسٹ بولر اگریشن نہ دکھائے تو مزہ نہیں آتا۔

مزیدخبریں