(مانیٹرنگ ڈیسک) نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے حکومت کی جانب سے عورت مارچ کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، عورت مارچ کے منتظمین کے تحفظات دور کردیئے ہیں، مارچ کو پولیس کی مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز ڈپٹی کمشنر لاہور نے عورت مارچ کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جس پر عورت مارچ کے منتظمین نے کل ہی لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔
آج پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ نگران حکومت شخصی آزادیوں پر یقین رکھتی ہے اور 8 مارچ کوعورت مارچ کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، خواتین کا تحفظ کریں گے اور مارچ کو سکیورٹی دی گے۔
دوسری طرف عورت مارچ کے منتظمین کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔ اس سال عورت مارچ ناصر باغ کے قریب منعقد ہوگا جس میں سول سوسائٹی، ٹرانس جینڈر کمیونٹی سمیت خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم این جی اوز کے رہنما اور کارکنان شریک ہوں گے۔
عورت مارچ منتظمین کی طرف سے اہم مطالبات بھی سامنے آگئے ہیں۔ عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام مزدوروں چاہے وہ فیکٹریوں، کھیتوں یا گھروں میں کام کرتے ہیں یا پھر صفائی و ستھرائی کے عملے کے طور پر گھریلو ملازمین ہیں، انہیں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے محفوظ ربائش معیاری تعلیم اور سستی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کیلئے مناسب اجرت دی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے قدم کے طور پر ہم تمام شعبوں میں کم از کم اجرت کے فوری نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں اور ان تمام عناصر کے لیے جو اس سے انکار کرتے ہیں قانون کے تحت جرمانہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
عورت مارچ کی شراکتی این جی اوز کی طرف سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں فوجی اخراجات میں کمی کی جائے اور پہلے قدم کے طور پر فوج کے محکمہ کی غیر جنگی کٹوتیاں کی جائیں جیسا کہ گولف کلب، گیٹڈ ہاؤسنگ اسکیموں اور اس طرح کے شاہانہ اخراجات ہیں جن میں ٹیکس دہندگان کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم بیورو کریٹس کے اسراف و مراعات اور سویلین حکومتوں کے غیر معمولی اخراجات میں کٹوتی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، خاص طور پر وفاقی اور صوبائی سطح پر غیر ضروری وزارتیں اور ڈویژن کے حوالے سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ رقم فوری طور پر عوام تک پہنچائی جائے، خاص طور پر سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی کے لیے یہ رقم دی جائے۔