ویب ڈیسک: ساڑھے تین برس بعد ڈانلڈ آرمین بلوم کی پاکستانی میں بطور امریکی سفیر تعیناتی کردی گئی ۔ افغانستان کے امور اور دہشت گردی کے معاملات اہم ۔پاک امریکا تعلقات میں تبدیلی رونماہوتی نظر نہیں آرہی۔
وائس آف امریکا کے مطابق ڈانلڈ بلوم اگست 2018 کے بعد امریکہ کے پاکستان کے لیے پہلے سفیر ہوں گے۔ اس سے پہلے ڈیوڈ ہیلے پاکستان میں امریکی سفیر رہے جس کے بعد سے یہ عہدہ خالی تھا
امریکی سینیٹ نے ڈانلڈ آرمین بلوم کی پاکستان کے لیے بطور سفیر نامزدگی کی منظوری دے دی ہے۔ امور خارجہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی نامزدگی کی منظوری کے لیے منعقد ہونے والی سماعت سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کی منظوری ہوئی تو وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ بلا امتیاز تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔
ڈانلڈ بلوم کیرئیر ڈپلومیٹ ہیں اور وہ اس سے پہلے کابل، یروشلم، قاہرہ، بغداد اور کویت میں سفارتی خدمات سر انجام دےچکے ہیں۔
کیٹو انسٹی ٹیوٹ میں دفاعی اور خارجہ پالیسی کی سٹڈیز میں ریسرچ فیلو سحر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری اس بات پر منحصر ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کن امور پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے۔ امریکی ادارے ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیا کے امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے ان کی تعیناتی کو خوش آئند قراردیا تاہم انہوں نے امریکا کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے خلاف استعمال کئے جانے کو دونوں ملکوں کے تعلقات کی بہتری کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔مستقبل میں بھی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا انحصار افغان امور پر رہے گا۔
دوسری طرف چین کے لیے نئے امریکی سفیر نکولس برنز بیجنگ پہنچ گئے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق برنز اپنی سفارتی ذمہ داری اٹھانے سے تین ہفتے قرنطینہ میں رہیں گے۔ نکولس برنز ماضی میں نیٹو کے لیے بھی امریکی سفیر رہ چکے ہیں اور دفاعی سفارت کاری میں ماہر خیال کیے جاتے ہیں۔ اکتوبر سن دو ہزار بیس میں چین کے لیے امریکی سفیر ٹیری برینسٹڈ نے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد سے چین میں امریکی سفیر تعینات نہیں کیا جا سکا تھا۔ برنز ایک ایسے وقت میں نئی ذمہ داریاں اٹھا رہے ہیں، جب دونوں ممالک کے باہمی سفارتی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔