سٹی 42:معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر اور ماروی سرمد کی ایک ٹی وی شو سے شروع ہونیوالی لڑائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ،ایک بار پھر دونوں آمنے سامنے آگئے۔
8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے،لاہور میں مختلف سماجی تنظیموں نے عورت مارچ کے نام پرجلوس نکالنے کا پلان بنا رکھا ہے،اس مارچ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کی جارہی ہے۔ عورت مارچ کا ترانہ بھی جاری کیا گیا ہے۔دوسری جانب جماعت اسلامی نے بھی حقوق نسواں مہم لانچ کررکھی ہے جو 20مارچ تک جاری رہے گی۔8مارچ کو جماعت اسلامی بھی ریلیاں نکالے گی ۔
یہ مارچ آج کل موضوع بحث بنا ہوا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کی اجازت دیتے ہوئے منتظمین کو آئینی اور قانونی حدود میں رہنے کی تلقین کی گئی ہے،اسی معاملے پر گفتگو کیلئے ایک نجی ٹی وی نے ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر اور تجزیہ نگار اور صحافی ماروی سرمد کو بھی مدعو کیا۔اس شو میں دونوں میں تلخی پید ا ہوگئی اور بات گالم گلوچ تک جا پہنچی۔
اب ایک بار پھر خلیل الرحمان قمر اور ماروی سرمد آمنے سامنے آگئے ہیں،دونوں اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں اور دونوں ایک دوسرے سے معافی مانگنے پر تیار نہیں ہیں۔
24 نیوز کے پروگرام ’’10تک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ ماروی سرمد نے شٹ اپ کہا تو میں غصہ میں آگیا۔جب مجھے کوئی شٹ اپ کہتا ہے تو میں پھر کسی کی نہیں سنتا۔ماروی اس شٹ اپ پر معافی مانگ لیں تو میں بھی معافی مانگ لوں گا۔میں ہمیشہ عورت کا احترام کرتا ہوں ،میں سمجھتا ہوں کو عورت معاشرے کو چلاتی ہے۔عورت اگر مرد کی جیب کی طرف دیکھنا ختم کردیں۔مرد کی حلال کی روزی پر گزارا کر لے تو ملک سے کرپشن ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اعتراض اٹھانے والے اعتراض اٹھاتے رہیں میں اپنی بات پر قائم ہوں، ماروی سرمد کی عادت ہے اور وہ ہر پینل میں بدتمیزی کرتی ہیں۔میں ذاتی طور پر نہیں چاہتا تھا کہ ایسی بات کروں لیکن جو شٹ اپ کہے گا میں اسے گھر نہیں جانے دوں گا۔ماروی کی باتیں غیر شرعی،غیر اخلاقی اور غیر آئینی تھیں۔
سماجی کارکن ماروی سرمد نے پروگرام’’10تک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خلیل الرحمان قمر نے جو کہا اس پرشٹ اپ کہنا تو چھوٹی بات ہے،میں بہت کچھ کہہ سکتی تھی لیکن نہیں کہا ۔میری تربیت اجازت نہیں دیتی ایسا کروں۔آئندہ وہ میرے سامنے ایسے الفاظ کہیں گے تو میں شٹ اپ سے بڑھ کرکچھ کہوں گی۔میں معافی نہیں مانگوں گی۔
عورت مارچ کسی پارٹی کا مارچ نہیں ہے،خواتین اپنے مسائل پر آواز اٹھا رہی ہیں۔خواتین برابری اور مساوی حقوق کیلئے آواز بلند کررہی ہیں۔عدالتی احکامات کا احترام ہے اور عمل بھی کریں گے۔