سٹی42: خیبر پختونخوا کے گورنر علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور جب چاہیں ان سے ملنے کے لئے آ جائیں، لیکن انہوں نےوارننگ دی کہ "اگر میرا سوئچ ایک مرتبہ آف ہو گیا تو دوبارہ آن نہیں ہو گا۔"
گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی نے یہ باتیں راولپنڈی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس تقریب سے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے بھی خطاب کیا۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے ہلکے پھلکے انداز سے گفتگو کرتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ "میرے وزیر اعلی کا بلڈ پریشر ہائی رہتا ہے. ان کی گرم تار ہے ". "میرے وزیر اعلی نے محسن نقوی سے بھی بات کی."
فیصل کریم کنڈی نے کہا، مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ وزیر اعلی کے پی کے کو فوری جواب دیتے ہو، میں اب سمجھ گیا ہوں کہ وزیر اعلی کے پی کے کی کچھ سیاسی مجبوریاں ہیں ۔
گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ، میں کے پی کے وزیر اعلی سے کہتا ہوں دلائل سے بات کریں۔ میری اپنے وزیر اعلی کو دعوت ہے جب چائیں آجائیں ۔ لیکن اگر میرا سوئچ اف ہو گیا تو پھر آن نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں تین ارب یونیورسٹیز کے لئے رکھے گئے مگر کچھ خرچ نہیں کیا گیا یہ صورتحال کے پی کے کے تعلیمی نظام کی ہے۔
گورنرکے پی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے مجھے گورنر منتخب کرکے مجھ پر اعتماد کیا اس پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا ۔
ہمیں سوچنا ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے ۔ کے پی کے کا گورنر ہاوس عوامی گورنر ہاوس ہے۔ ہر پارٹی کا کارکن میرے گورنر ہاوس میں جب چاہے آسکتا ہے ۔ کے پی کے کے مسائل مل جل کر حل کریں گے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اس وقت دو کے پی کے ہیں ایک سوشل میڈیا پر ہے دوسرا اصل کے پی کے ہے۔ میں دوستوں کو کہتا ہوں کہ آئیں اور اصل کے پی کے تلاش کریں۔ باتیں کی جاتی ہیں کہ تعلیمی اینرجنسی ہے۔ ہمارے صوبے میں 34 یونیورسٹیاں ہیں 26 کے وائس چانسلر نہیں ہیں۔ کے پی کے کا تعلیمی نظام تباہ ہو چکا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ کے پی کے میں ہیلتھ کا نظام تباہ ہے۔ پرائیوٹ اسپتالوں سے دس ہزار تک کی رقم نکالی جاتی ہے ۔ جو مدینے کی رہاست کی بات کرتے تھے کیا انہوں نے امانت میں خیانت نہیں کی؟
جو وعدہ پچھلی حکومت نے فاٹا سے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے۔