ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 پاکستان پر خشک سالی (فلیش ڈراؤٹ) کا حملہ; سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب خطرے میں پڑ گئے 

Rozina Ali, Heat Wave, Flash Drought,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

تحریر؛  روزینہ علی

آج پھر کہنا پڑ رہا ہے ہائے موسم تیرے ستم ، ایسا اس لیے کہنا پڑ رہا ہے کیونکہ گرمی کی شدت ہی اتنی ہے اس سال اُف سردی کہنے کا موقع تو نہیں ملا لیکن ہائے گرمی اُف گرمی کہنے کا موقع مل رہا ہے، بس اللہ رحم فرمائے 

ویسے کبھی سوچا ہے یہ ہیٹ ویو مسلسل تین ماہ مزید رہی، اور درجہ حرارت بھی 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جائے تو آپ کیا کریں گے۔  سنتے ہی پسینہ چھوٹنے لگا نا،  لیکن جی ہاں وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب ایسا ہوگا، ہم نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اقدامات نہیں کیے، ہم نے ماحول پر ظلم کرنا نہیں چھوڑا تو پھر یہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے ہم کیسے بچ سکتے ہیں، زندگی باغ و بہار گزارنے کے لیے اس چمن میں پھول پودے درخت لگانا بھی ضروری ہیں، اگر اب بھی نہیں سمجھے تو کچھ مزید تلخ حقیقت بتاتی ہوں 

آجکل گلوبل وارمنگ موسمیاتی تبدیلیاں، تسلسل کے ساتھ ہیٹ ویو ہے، مئی میں شدید ہیٹ ویو  کی لہر آئی اور مسلسل جاری ہے، آندھی اور جھکڑ چلنے سے گرمی ختم تو نہیں ہوئی،  دنیا کے تمام ممالک اس وقت ان تمام موضوعات کا حل تلاش کرنے میں مصروف ہیں،  پاکستان میں بھی مئی سے ہیٹ ویو کی شدید لہر جاری ہے جس نے کئی علاقوں میں دن گزارنا مشکل کر دیا ہے اور شدید پریشان کن صورتحال اس لیے ہے کیونکہ ہیٹ ویو کا تسلسل نہیں ٹوٹ رہا، تواتر کے ساتھ ہیٹ ویو کے سلسلوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کی صرف گھنٹی نہیں بجائی بلکہ اسکے اثرات بھی اب نظر آ رہے ہیں۔ ہیٹ ویو مسلسل کیوں ہے ہم نے سوچا ہم بھی اس سوال کا جواب ڈھونڈتے ہیں کیونکہ ابھی تو گرمی کے بہت سے مہینے رہتے ہیں، دسمبر میں بھی شاذ و نادر ہی سردی ہوتی ہے۔  خیر تو ابھی ایک نئی پریشان کن معلومات ملی جب میں محکمہ موسمیات کے آفس گئی۔  یہ مسلسل ہیٹ ویو انسانوں کے ساتھ ساتھ اس زمین کے لیے بھی ٹھیک نہیں، بڑھتے درجہ حرارت ہیٹ ویو نے پاکستان پر فلیش ڈراؤٹ کا حملہ کر دیا ہے۔  نیشنل ڈراؤٹ مانیٹرنگ سینٹر ک نے  فلیش ڈراؤٹ کے متعلق بتایا کہ یہ خشک سالی کی ایک اور نئی قسم ہے جو سائنسی دنیا میں آجکل کافی زیر بحث ہے،، جی. ہاں نئی پانچویں قسم، اس سے پہلے خشک سالی کی 4 اقسام پر بحث ہوتی تھی جن میں میٹرو لوجیکل، ایگریکلچر، ہائیڈرو لوجیکل اور سماجی و معاشی خشک سالی کی اقسام زیر بحث تھیں ۔  خیر ان تمام اقسام کا آگے چل کر بتاتی ہوں۔  ابھی اس نئی طرز کی خشک سالی اس فلیش ڈراؤٹ  کا تعلق ہیٹ ویو سے ہے، یہ بارشوں اور ہیٹ ویو کا ایک کمبینیشن ہے، اگر بارشیں کم ہوں اور مسلسل بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہو تو زمین کے اوپر کی سطح خشک ہو جاتی ہے، اور بہت تیزی سے زمین کی اوپر کی تہہ خشک ہوتی ہے، اگر زمین کی اوپر والی تہہ بالکل خشک ہو جائے نمی باقی نہ رہے تو زراعت پر اسکے بہت منفی اثرات ہوتے ہیں، لائیو اسٹاک اور پانی کے ذخائر پر بہت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، خشک سالی  کی  یہ قسم دو سے تین ہفتوں میں اپنا مکمل اثر دکھاتی ہے۔  اور اس فلیش ڈراؤٹ کے باعث جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں خطرہ بڑھا گیا ہے، راجن پور، چولستان ، تھرپارکر اور اس سے ملحقہ علاقے اور بلوچستان کے کچھ علاقے خاران اور دیگر علاقے شدید خطرات کی زد میں ہیں۔  یعنی اگر بارشیں نہیں ہوتی تو صورتحال بہت خراب ہو سکتی ہے اور اسکے اثرات بھی مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں، موسمی سبزیوں کی کاشت اس سے بہت متاثر ہو سکتی ہے، گنے کی کاشت پر اسکے شدید اثرات ہو سکتے ہیں، ابھی گنے کی کاشت کو آبپاشی کی بہت ضرورت ہے۔  ڈاکٹر سید فیصل سعید نے مزید خشک سالی کی اقسام پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے جو چار اقسام ہیں ان میں میٹرولوجیکل ڈراؤٹ سالی ہے جس کا دورانیہ ایک سے تین ماہ تک رہتا ہے، لیکن اگر دورانیہ دو تین ماہ سے بڑھ جائے تو ایگریکلچر یعنی زرعی خشک سالی کا سامنا ہوتا ہے۔  اور اگر دورانیہ ایک سال تک رہے بارشوں کی کمی ہو تو پھر ہم اس کو ہائیڈرولوجیکل ڈراؤٹ کہتے ہیں۔  ہائیڈرولوجیکل میں زیر زمین پانی کا ذخیرہ متاثر ہوتا ہے، ڈیمز ریزروائرز اور دیگر پانی کے ذرائع متاثر ہوتے ہیں۔  ڈاکٹر سید فیصل سعید نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ انسانوں کی تخلیق کردہ بھی خشک سالی کی ایک قسم ہے جسے socio economic Drought کہا جاتا ہے۔  اگر پانی  کی مینجمنٹ ہم نہیں کر رہے، آبادی کا تناسب زیادہ ہے پانی کے انتظامی امور صحیح نہیں تو اسکی وجہ سے جو خشک سالی آتی ہے اسکے اثرات اور بھی زیادہ سنگین اور شدید ہیں یعنی بارشیں تو ہو رہی ہوں پانی بھی وافر مقدار میں ہے لیکن انتظامی امور ٹھیک نہیں تو اسکی وجہ سے خشک سالی کا پیدا ہونا ہے، 

مسلسل گرمی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تو ہے لیکن میں اس کے بارے میں مزید وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے  این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر گئی تو پتہ چلا ہیٹ ویو سمیت موسمیاتی تغیرات کا تفصیلی مشاہدہ کیا جا رہا ہے، این ڈی ایم اے کے ٹیکنیکل ایکسپرٹ ڈاکٹر طیب سے گفتگو کی جنہیں اگر موسمیات کا سائنسدان کہوں تو غلط نہیں ہوگا ان سے جب ہیٹ ویو کے موضوع پر بات ہوئی تو انہوں نے پریشان کن حالات کی نشاندہی کی

ڈاکٹر طیب نے گزشتہ برس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سال 2023 تاریخ کا گرم ترین سال تھا لیکن سال 2024 کے اعداد و شمار بھی اچھے نہیں یعنی سال 2024 گزشتہ برس کی نسبت زیادہ گرم ہو سکتا ہے، جون میں درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ہونگے اور ہر آنے والا مہینہ پچھلے مہینے کی بہ نسبت گرم ہوگا ڈاکٹر طیب نے یہ بھی کہا کہ آنے والا ہر سال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کے لیے خطرات لائے گا یعنی موسمیاتی تبدیلیاں اب اپنا پورا اثر دکھا رہی ہیں،،اور اب تو ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن پرایک نئی رپورٹ بھی آچکی ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوگا اور بہت تیزی سے اضافہ ہوگا یعنی ہر سال پچھلے سال کی بہ نسبت زیادہ گرم ہوگا. 

اب بتائیے اگر ہر آنے والا مہینہ زیادہ گرم ہوگا، اور ہر آنے والا سال خطرات لائے گا تو کیا ہم نے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے کوئی تیاری کی ہے؟؟ کیا ہم اپنا ماحول بچا رہے ہیں؟؟

 سوشل میڈیا پر ہم سب ہی وقت گزارتے ہیں اور بعض دفعہ بہت خوبصورت خاموش مگر متاثر کن پیغام بھی ملتا ہے تو سوشل میڈیا فیس بک پر ایک وال پیپر سامنے آیا جس میں کراچی میں ہر طرف گھر اور بلڈنگز کا جال بچھا تھا لیکن بیچ میں ایک انتہائی سرسبز جگہ دکھائی دے رہی تھی جو  کہ قبرستان تھا خیر سچائی کیا ہے نہیں معلوم لیکن جو پیغام لکھا تھا اس نے دل چھو لیا کہ 

"جہاں انسان زندہ ہیں وہاں درخت مر گئے اور جہاں انسان مر گئے وہاں درخت زندہ ہیں"

تو ذرا سوچیے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں کیا کر رہے ہیں؟؟ ،، خدارا ماحول کو بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے ہم سب مل کر  اپنے حصے کا ایک درخت بھی لگا لیں تو آنے والے وقت میں خطرات کو کچھ کم کر سکتے ہیں،، باقی دعا ہے اللہ ہم سب پر رحم فرمائے آمین۔