ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  بانی پی ٹی آئی نے مرضی کیخلاف پارٹی الیکشن کو کبھی منظور ہی نہیں کیا،سلیم بخاری

Salim Bukhari analysis, City42, Imran Khan PTI, Intra-party Election, Pope Francis Mohsin Naqvi meeting, Vatican
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

فرخ احمد:    چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کی سماعت پر اپنی رائے کا اظہار  کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری  نے کہا ہے کہ پارٹی الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی  کی ایک تاریخ ہے جس  میں سب سے پہلے جسٹس وجیہ الدین نے جو پارٹی الیکشن کرائے وہ خان صاحب کو قبول نہیں تھے۔  اسی طرح تسنیم نورانی صاحب نے بھی جو  انٹرا پارٹی الیکشن کرائے وہ بھی خان صاحب کو منظور نہیں تھے ۔  بانی پی ٹی آئی  کی مرضی کے خلاف ہونے والے الیکشن کو آج تک کبھی تسلیم ہی نہیں کیا گیا۔

  سینئر تجزیہ کار نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن بلا مقابلہ کرائے جس کو بنیاد بنا کر الیکشن کمیشن نے ان الیکشن کو مسترد کر دیااور پی ٹی آئی کو اپنا الیکشن کے نشان سے ہاتھ دھونا پڑے۔ سلیم بخاری نے ججز  کے ریمارکس  کا حوالہ دیا جس کے مطابق الیکشن میں پی ٹی آئی خود ہی الیکشن کے نشان کو حاصل کرنے میں سنجیدہ نہیں تھی  جس کی واضح مثالیہ ہے کہ  دو  مرتبہ  انٹرا پارٹی الیکشن  اپنی ہی پارٹی کے آئین کے مطابق نہ کرانے پر اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

 اس سوال کے جواب  میں کہ  پی ٹی آئی کے وکلا تو بڑے پر امید ہیں کے اگلی پیشی پر  نہ صرف فیصلہ ہو جائے گا بلکہ وہ فیصلہ بھی ان کے حق میں ہوگا اور ان کو مخصوص نشستیں بھی  مل جائیں گی،  سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے عادی ہیں کہ ان کو عدالتوں سے ریلیف ملتا رہتا ہےا س لیے وہ ججمنٹ  پاس کرتے رہتے ہیں۔

سلیم بخاری نے رائےدی کہ ا کہ ججز کو بھی محتاط ہوکر چلنا چاہیے۔اب دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ اس کے متعلق ابھی کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگالیکن وکلا اور ججز میں مقابلہ بہت خوب چل رہا ہے۔

فیصل واوڈا پر  توہینِ  عدالت کے  کیس کے متعلق بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ آج تک توہین عدالت کی تشریح ہی نہیں ہو سکی ہے۔ آپ کوروف حسن نے ٹاوٹ ججز کا خطاب دیا کس  نے کہا کہ توہین عدالت ہوئی ہے؟ لیکن فیصل واوڈا  نے جب کہا کہ آپ ہماری پگڑیا ں اچھالیں گے تو ہم  پگڑیوں کو فٹ بال بنائیں گے۔ ان کا اشارہ کسی خاص سمت ، ادارہ یا شخصیت کی جانب نہیں تھا۔   اسی طرح وزیر اعظم نے جب کہا کہ عدلیہ میں کچھ کالی بھیڑیں ہیں تو ایک جج کے اپنے ساتھی ججز کے متعلق ریمارکس تھے کہ یہ کالی بھیڑیں نہیں کالے بھونڈ ہیں کیا یہ بھی توہین  کے زمرے میں نہیں آتا۔  اس لیے سمجھ نہیں آتی کہ کس کو سمجھیں یہ  توہین عدالت ہے اور کس کو سمجھیں یہ توہین عدالت نہیں ہے۔

پوپ فرانسس سے محسن نقوی کی ملاقات  کی اہمیت

 ویٹی کن میں وزیر داخلہ اور پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی  کی مسیحوں  کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ یہ ملاقات انتہائی اہم ہے جس میں پوپ فرانسس نے وزیر داخلہ محسن نقوی کے جڑانوالہ واقعہ اور اب سرگودھا کے واقعات کے بارے میں کردار کو سراہا۔  جس طرح وزیر داخلہ نے معاملات کو نہ صرف ہینڈل کیا بلکہ متاثرہ خاندانوں کو ریلیف بھی پہنچایا۔پوپ کی جانب سے یہ تعریف کسی ایوارڈ سے کم نہیں۔

 پاکستان میں غیرقانونی اور اسمگل شدہ سگریٹ کی تجارت اور فروخت میں اضافے سے روا ں مالی سال ٹیکس ریونیو میں 300ارب روپے کا نقصان متوقع ہے۔ اس معاملہ  پر سلیم بخارینے چشم کشا اعداد و شمار  پیش کرتےہوئے، غیر قانونی سمگلنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملک  کو ہونےوالے نقصان سے بچا جاسکے۔

  سلیم بخاری نے ٹریک اینڈ ٹریس سٹامپ کے بغیر سگریٹ کی فروخت پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا۔