زاہد چودھری : محکمہ سپیشلائزڈہیلتھ میں پٹرول کی مد میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا انکشاف, محکمہ سپیشلائزڈہیلتھ نے ایک سال میں گاڑیوں میں سوا 11 کروڑ روپے کا پٹرول پھونک ڈالا۔غیر قانونی الاٹ کردہ58 گاڑیوں کا بھی بے دریغ استعمال کیا گیا۔آڈیٹرجنرل نےمحکمہ سپیشلائزڈہیلتھ میں اخراجات پراعتراضات اٹھا دیے.
محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ میں سرکاری گاڑیوں کے پٹرول کی مد میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے 2021-22 میں پٹرول پر ہونے والے اخراجات پہ اعتراضات لگا تے ہوئے مجموعی طور پر سوا 11 کروڑ روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے ۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی 58 گاڑیوں میں ایک سال میں 6 کروڑ روپے سے زائد کا پٹرول پھونکا گیا۔اور ہر گاڑی پر اوسطاً ساڑھے 8 لاکھ روپے مرمت کےطور پر بھی خرچ کیےگئے، جو بعض گاڑیوں کی اصل قیمت سے بھی زیادہ تھا ۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایک گاڑی نے ماہانہ 596 لیٹر پٹرول استعمال کیا،جبکہ بعض گاڑیوں میں ماہانہ 87 ہزار روپے سے زائد کا پٹرول استعمال ہوا ۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری ریکارڈ کے مطابق سال بھرمیں سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کے زیر استعمال سرکاری گاڑی روزانہ 370 کلومیٹر چلتی رہی۔گریڈ 17 سے کم سکیل کے پرسنل اسسٹنٹس کو غیر قانونی طور پر تین گاڑیاں الاٹ کی گئیں ۔ آڈٹ رپورٹ میں صوبائی حکومت سے معاملے کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں سے وصولی کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔