ویب ڈیسک: بھارت کے موسم کے ماہرین نے تصدیق کر دی ہے کہ بحیرہ عرب میں ایک سائیکلون بن رہا ہے جو بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ انڈین میٹرلوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آج پیر کے روز سےبحیرہ عرب میں کم دباؤ کا علاقہ بنتا دکھائی دے رہا ہےجو کچھ ہی دنوں میں شدت اختیار کرے گا۔ بھارت کے شہر ممبئی اور قریبی ساحلی علاقوں میں اس لو پریشر کے زیر اثر 5 سے 7 جون کے دوران بارشوں کی پیشین گوئی بھی کر دی گئی ہے۔
آئی ایم ڈی کے تازہ ترین تجزیہ کے مطابق، پیر، 5 جون تک جنوب مشرقی بحیرہ عرب میں ایک سائیکلونی گھماو پیدا ہونے کا امکان ہے۔ اس سائیکلونی گھماو کی موجودگی کےنتیجہ میں سمندر میں اس علاقہ کے عین اوپر فضا میں آئندہ 48 گھنٹوں میں ہوا کا کم دباو جنم لے گا۔
یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ کم دباؤ کا علاقہ کیس پھیلے گا اور اس کے بعد کون سی سمت میں آگے بڑھے گا۔ لیکن دی ویدر چینل کی موسمیاتی ٹیم کے مطابق، تمام ابتدائی پیشین گوئیاں اس لو پریشر کے طاقتورسمندری طوفان میں تبدیل کرنے کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔
اگر یہ لو پریشر آئندہ 48 گھنٹوں میں واقعی سمندری طوفان بنتا نظر آیا تو اس کا نام بیپرجوئے سائیکلون رکھا جائے گا۔ موسم کے ماہرین کو بحیرہ عرب میں اس نئے سائیکلوں کے نمودار ہونے سے مئی 2021 کا وہ شدیدسمندری طوفان (سائیکلون) یاد آ رہا ہے جس نے بھارت کے تقریباً سارے ساحلی علاقہ کو برباد کر ڈالا تھا اور زمین پر اندر تک مون سون کی بارشوں کو بڑھا دیا تھا۔
موسم کی پیشن گوئی کرنے والے دو بڑے ماڈلز GFS اور ECMWF کے ابتدائی (اور فی الحال ناقابل اعتبار) تخمینوں کے مطابق، بحیرہ عرب میں آج جنم لینے والا لو پریشر سسٹم ممکنہ طور پرجمعہ 9 جون تک انتہائی شدید سائیکلونک طوفان (ESCS) کے درجہ تک پہنچ سکتا ہے۔ اپنے عروج پر یہ سائیکلون اپنے ادر تقریباً 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا کو مجتمع کر سکے گا۔
اس لو پریشر سسٹم کی متوقع حرکتکے متعلق موسم کے تجزیہ کے دونوں ماڈلز کے اندازہ میں فرق ہے۔ اگرچہ GFSماڈل کا اندازہ ہے کہ یہ سائیکلون بھارت کے مغربی ساحل کے متوازی شمال کی طرف حرکت کر سکتا ہے، ECMWF نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ بھارتی ساحل سے تھوڑا دور شمال مغرب کی طرف بڑھ سکتا ہے۔
اس کی شدت اور نقل و حرکت اس بات کا بھی تعین کرے گی کہ پاکستان اور بھارت میں جنوب مغربی مون سسون کی گروتھ پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے۔
شمالی بحر ہند میں اپریل سے جون کے دوران طوفانوں کی تشکیل ایک عام اور متوقع واقعہ ہوتی ہے۔ درحقیقت، اپریل سے دسمبر کے درمیانی عرصے کو اس خطے کے لیے طوفانوں کی پیدائش کا موسم سمجھا جاتا ہے۔
اس موسم کا پہلا عروج اپریل اور جون کے درمیان پری مون سون کے دوران آتا ہے، جب گرم سمندری پانیوں اور سازگار ماحولیاتی حالات کا امتزاج طوفانوں کی نشوونما اور شدت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتا ہے۔
پچھلے کچھ سالوں میں مون سون سے پہلے کے چند بڑے طوفان دیکھے گئے ہیں، جن میں سے کئی نے پورے انڈیا میں جنوب مغربی مون سون کی نقل و حرکت کو یا تو مون سون کی ہواؤں کو روک کر یا ان کی تیز رفتار ترقی میں مدد کر کےمتاثر کیا ۔ اس بار ہوا کس سمت چلتی ہے یہ دیکھنا باقی ہے۔