سٹی 42:آپ کسی کے ظاہر ی حالت کو دیکھ کر اس پر رحم کھائیں،اسے کھانا پیش کریں،اسے اچھے کپڑے پیش کریں اور اس کے ٹھکانے پر مدد کیلئے جائیں تو کسی اور حالت میں ملے تو آپ پر کیا گزرے گی،جی ہاں ایسا ہی حال کچھ سماجی ورکرز کے ساتھ ہوا ہے،ایک این جی او کے کارکن جب امداد لے کر ایک بھکاری کے پاس پہنچے تو ا ن کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔
58 سالہ فقیر ایک عمارت کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، کسی نے ایک مقامی این جی او کو اس کی اطلاع کردی۔ این جی او کے رضا کار صاف کپڑے اور کھانا لے کر بھکاری کے پاس پہنچے تو انہیں پتا چلا کہ بھکاری کے پاس 14 شرٹس ہیں اور ہر شرٹ کی جیبیں پیسوں سے بھری ہوئی ہیں، پیسوں کو پلاسٹک کور میں لپیٹ کر شرٹس میں رکھا گیا تھا۔
این جی او کے رضا کاروں نے جب بھکاری کے پاس سے برآمد ہونے والی رقم گنی تو یہ 2 لاکھ روپے سے بھی زیادہ تھی۔ اس کے پاس رہنے کی جگہ نہ ہونے کے باعث اسے ایک عارضی پناہ گاہ منتقل کرکے پولیس کو اطلاع کردی گئی۔فقیر سے جب تحقیقات کی گئیں تو پتا چلا کہ وہ گزشتہ 3 برس سے بھیک مانگ رہا ہے، اس کی بیوی اور بیٹی اسے چھوڑ گئی تھیں جس کے بعد اس نے بھیک مانگنا شروع کیا، پولیس نے بھکاری کے اہلخانہ کی تلاش شروع کردی ہے۔
یہ واقعہ بھارت کے شہر حیدر آباد دکن کا ہے۔اسے مقامی میڈیا نمایاں جگہ دی گئی۔
یاد رہے کورونا وائرس نے دنیا کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے ،وائرس اپنی تباہ کاریاں روکنے کا نام نہیں لے رہا۔اب تک67 لاکھ سے زائد کیس ہوچکے ہیں،مرنیوالوں کی تعداد 4 لاکھ ہے،جبکہ24لاکھ کے لگ بھگ صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔تمام ممالک نے اس کا پھیلائو روکنے کیلئے مختلف بندشیں لگا رکھی ہیں، فضائی آپریشن بند ہیں تو پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہیں چل رہی ۔اب آہستہ آہستہ لاک ڈائون میں نرمی کی جارہی ہے،لیکن بھارت میں صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔