حسن خالد: رائیونڈ کے علاقے میں محمد فیاض نامی شہری کی 13 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی، پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا۔
پولیس کےمطابق رائیونڈ کے علاقےمحلہ رحمان پورہ میں محمد فیاض نامی شہری نےاپنے قریبی رشتہ دارکی 13سالہ معصوم بیٹی کواپنے گھر بلایااور اس کےساتھ زیادتی کی، بعدازاں بچی کے بتانے پراس کے والد نے پولیس کو اطلاع دی، پولیس نے ملزم فیاض کے خلاف مقدمہ درج کرکےتحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی و بدفعلی کےملزمان لاہورپولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے آزاد گھوم رہے ہیں، پولیس نےزیادتی وبدفعلی کےکیسز میں صرف گیارہ فیصدکےڈی این اے سیمپلزلےکرلیب کو بھجوائے ہیں، آئی جی پنجاب صوبے کےتمام بڑے شہروں کےکمانڈرز کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔
انویسٹی گیشن پولیس کی جانب سےکم عمر بچے وبچیوں سے زیادتی کےکیسز کو حل کرنے میں اگرایسی ہی غفلت برتی گئی تو درندہ صفت ملزمان کی حوصلہ افزائی ہوگی جو کہ کلیوں کو کھلنےسے پہلے ہی مسل دیتے ہیں۔
وزیراعظم کی جانب سے پولیس کوبچوں کے کیسزپرخصوصی توجہ دینےکےاحکامات بارہا جاری کیےگئے لیکن اس کے باوجود لاہور پولیس کی خاطرخواہ کارکردگی سامنے نہیں آئی، پولیس کے اپنے اعداد و شمار کےمطابق ایسے کیسز میں سنگین غفلت سامنے آئی ہے، شہر لاہور میں پہلے ساڑھے 3 ماہ کے دوران رپورٹ ہونے والے 26کیسز میں صرف 3کے ڈی این اےسیمپلزلےکرفرانزک کےلیے پی ایف ایس اے کو بھجوائے گئے جو کہ پنجاب میں کسی بھی ضلع کی سب سے کم تعداد ہے۔
جبکہ دیگر بڑے شہروں کی بات کی جائے تو سیمپلنگ کا تناسب اکتیس فیصد ہے، آئی جی پنجاب نےانویسٹی گیشن پولیس کی ناقص کارکردگی پراظہارناراضگی کرتے ہوئے لاہورپولیس کو ایسے کیسز میں تمام تفتیشی نقائص دورکرنےکاحکم دیا اور پولیس کی عدم دلچسپی اس بات سےعیاں ہوتی ہے کہ زیادہ تر کیسز میں ملزمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جاسکا جو کہ کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔