ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دیسی مہینوں کو یاد رکھنے کا آسان اور فہم طریقہ ، موسم کو سمجھنا بھی آسان 

پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے 4موسم  عطا کیے ہیں اور حیران کن طور پر ان موسموں کی شدت ہر مہینے مختلف ہوتی ہے جس کو سمجھنے کیلئے ہمارے بزرگ دیسی کیلنڈر  کا استعمال کرتے تھے لیکن جدت پسندی کے اس دور میں بہت کم لوگ ہی اب اس علم سے واقف ہیں ۔ 
کیپشن: file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)  پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے 4موسم  عطا کیے ہیں اور حیران کن طور پر ان موسموں کی شدت ہر مہینے مختلف ہوتی ہے جس کو سمجھنے کیلئے ہمارے بزرگ دیسی کیلنڈر  کا استعمال کرتے تھے لیکن جدت پسندی کے اس دور میں بہت کم لوگ ہی اب اس علم سے واقف ہیں ۔ 

 دیسی کیلنڈر کا اصل نام ’بکرمی کیلنڈر ‘ہےلیکن اسے پنجابی کیلنڈراور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے،بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں ہندوستان کے بادشاہ "راجہ بکرم اجیت" کے دور میں ہوا اور اسی بادشاہ کے نام کی مناسبت سے اس کا نام بکرمی کیلنڈر پڑا،اس کا مہینہ شمس کی بجائے قمر  کے حساب سے ترتیب پاتے ہیں ۔ 

 دیسی کیلنڈر کو سمجھنے کیلئے بنیادی کلیہ  یہ ہے کہ اس کا مہینہ  چاند کے  مہینے کے وسط سے شروع ہوتا ہے ، یعنی جب چاند کی عمر 15 دن ہو گی تو دیسی مہینے کی یکم ہو گی ، دیسی مہینے کو سمجھنے کا یہ کلیہ  بھارت کے مشہور مسلمان بادشاہ ظہیر الدین بابر نے اپنی خود نوشہ کتاب  ’تزک بابری ‘میں بھی  لکھا ہے ۔ 

 پہلا مہینہ 

 دیسی سال 365 دن کا ہوتا ہے جس کا پہلا مہینہ ’ویساکھ ‘ کہلاتا ہے جو کہ وسط اپریل سے شروع ہوتا ہے اس مہینے کی خاصیت یہ ہے کہ یہ 31 دن کا ہوتا ہے ۔

 دوسرا مہینہ 

 بکرمی کیلنڈر کا دوسرا مہینہ ’جیٹھ‘ کہلاتا ہے  جو کہ وسط مئی سے شروع ہوتا  ہے اور وسط  جون میں ختم ہوتا ہے ، اس مہینے کے دنوں کی تعداد 32 ہوتی ہے ۔

 تیسرا  مہینہ 

 پنجابی کیلنڈر کا تیسرا مہینہ ’ہاڑھ ‘کہلاتا ہے جو کہ وسط جون میں شروع ہوتا ہے اور اس کے بھی 32 دن ہوتے ہیں ۔ 

 چوتھا مہینہ

 بکرمی کیلنڈر کے چوتھا مہینے کا نام ’ساون‘ ہے جو کہ کچھ روز بعد شروع ہونے والا ہے یعنی وسط جولائی  سے شروع ہو گا اس مہینے کے 30 دن ہوتے ہیں ۔ 

 پانچواں مہینہ 

 دیسی کیلنڈرکے پانچویں مہینےکو ’بھادوں ‘کہتے ہیں جو کہ وسط اگست میں شروع ہوتا ہے اس مہینے کے بھی 30 دن ہوتے ہیں ۔

 چھٹا مہینہ 

 پنجابی کیلنڈر کے چھٹے مہینے کا نام ’اسو‘ ہے جوکہ وسط ستمبر سے  وسط اکتوبر تک رہتا ہے ۔ 

 ساتواں مہینہ 

 بکرمی کیلنڈر کا ساتواں مہینہ ’کاتک‘ ہے  جو کہ وسط اکتوبر سے وسط نومبر تک رہتا ہے اس مہینے کے بھی 30 دن ہوتے ہیں ۔ 

 آٹھواں مہینہ 

 دیسی کیلنڈر  کا  آٹھواں مہینہ ’مگھڑ‘ ہے جو کہ وسط نومبر سے  وسط دسمبر تک چلتا ہے اس مہینے کے بھی 30 ہوتے ہیں ۔ 

 نوواں  مہینہ 

 دیسی کیلنڈر کے نوویں مہینے کو ’پوہ‘ کہتے ہیں ، جو کہ وسط دسمبر سے  وسط جنوری تک رہتا ہے ۔

 دسواں مہینہ 

 پنجابی کیلنڈر کے دسویں مہینے کا نام ’ماگھ‘ ہے جو کہ وسط جنوری سے  وسط فروری تک چلتا ہے اس مہینے کے بھی 30 دن ہوتے ہیں ۔

 گیارہواں مہینہ 

 دیسی کیلنڈر کے گیارہویں مہینے کا نام ’پھاگن‘ ہے جو کہ وسط فروری سے شروع ہو کر  وسط مارچ تک رہتا ہے ۔ 

 بارہواں مہینہ 

 دیسی کیلنڈر کے بارہویں اور آخری مہینے کو ’چیت ‘کہتے ہیں جو کہ وسط مارچ  سے شروع کر  وسط اپریل تک جاتا ہے ۔ 

 دیسی کیلنڈر کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس کے 9 مہینے تیس ،تیس دن کے  ایک مہینے 31 دن کا جبکہ 2 مہینے 32، 32 دن کے ہوتے ہیں ۔