اقصٰیٰ سجاد: ضلعی انتظامیہ اور لاہور پارکنگ کمپنی کی غفلت کے باعث پارکنگ مافیا بے قابو ہو گیا۔ غیر قانونی سٹینڈز کا خود رو جنگل شہر میں اُگ آیا ہے جبکہ لاہور پارکنگ کمپنی کو باقاعدہ ٹھیکے پر دیئے گئے پارکنگ سٹینڈز پر بھی پر اوور چارجنگ شہریوں کی برداشت سے باہر ہو گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ صرف شکایات پر کارروائی کرتی ہے لیکن شہریوں سے لوٹ مار کا سلسلہ بے خوفی کے ساتھ جاری ہے۔
نادرا آفس پر موٹر سائیکل پارکنگ فیس 10 روپے کی بجائے 30روپے وصول کی جانے لگی۔
گاڑی کی پارکنگ کے 30 کی بجائے 50سے 60روپے وصول کیے جارہے ہیں۔
شہری روزانہ بھاری تقم پارکنگ پر خرچ کرنے سے سخت پریشان ہیں اور پارکنگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی چاہتے ہیں لیکن متعلقہ اداروں کے افسران نامعلوم وجوہات کی بنا پر کھلے عام لوگوں کو لوٹ رہے پارکنگ مافیا کے خلاف از خود کوئی کارروائی نہیْں کرتے۔
نادرا آفس کے باہر منظور شدہ پارکنگ پر بظاہر پارکنگ کمپنی کی جعلی پرچی بنا کر اوور چارجنگ کی جا رہی ہے۔ آج شکایت پر ڈی سی آفس سے اہلکاروں نے آ کر خود دیکھا تو واقعی اوور چارجنگ کی جا رہی تھی جس پر انہوں نے تین افراد کو گرفتار کروا کر تھانے پہنچا دیا۔ ڈی سی آفس کے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ پارکنگ سٹینڈ پر موجود افراد ٹھیکیدار کی پارکنگ فیس پرچیوں کو ٹیمپر کر کے اوور چارجنگ کر رہے تھے۔
لاہور پارکنگ کمپنی کے جنرل مینجر نے سٹی 42 ٹیم کی موجودگی میں خود ویریفائی کیا کہ سٹاف اوور چارجنگ کر رہا تھا۔ انہوں نے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے سٹاف کو نوکری سے فارغ کر دیا۔
ڈی سی آفس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جب بھی انہیں شکایت موصول ہوتی ہے وہ فوری کارروائی کرتے ہین۔ ان کا دعویٰ ہے کہ شہر کے 9 زونز میں9 انسپکٹر غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز کے خلاف بھی باقاعدگی سے کارروائی کرتے ہیں۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر کارروائی واقعی باقاعدگی سے ہوتی ہے تو غیر قانونی پارکنگ سٹینڈ اور اوور چارجنگ کا مسئلہ ختم کیوں نہیں ہو جاتا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پارکنگ مافیا کیخلاف سخت قانونی اقدامات اٹھائے جائیں۔
شہریوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ نادرا آفس پر مستقل رش کی وجہ سے یہاں پارکنگ پلازے کی تعمیر ،تجاوزات کے خاتمےکیلئےعملی اقدامات کئے جائیں۔