(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ق) نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو اختیارات کی منتقلی کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو مسلم لیگ( ق) کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا گیا ہے اور اس ضمن میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے پارلیمان کے اختیارات میں مداخلت کی جبکہ آئین کے تحت پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت نہیں کی جا سکتی اور تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہنے کے پابند ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے اختیارات رولز کے تحت ڈپٹی اسپیکر کو منتقل کیے اور اسپیکر نے اپنے اختیارات واپس لیے تو اس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا جس پرلاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی اسپیکر سے اختیارات کی واپسی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے وزارتِ اعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات کی بحالی کا حکم دیا تھا ، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس جواد حسن نے کیس پر سماعت کی تھی ، عدالتِ عالیہ کے جاری کیے گئے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر ماورائے آئین اقدام کرے گا تو آئینی دائرہ اختیار میں عدالت اس پر نظرِ ثانی کر سکتی ہے، آئین اسپیکر کی کسی ایسی رولنگ کو تحفظ نہیں دیتا جو اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے دی گئی ہو۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے بھی قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے حالیہ اختیارات سے تجاوز کرنے کے اقدام کو کالعدم کیا ہے، پرویز الہٰی کے وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار ہونے سے وہ اسپیکر کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتے تھے۔