شملہ پہاڑی (وقار گھمن، عمر ا سلم، شہبازعلی، سعدیہ خان، ملک اشرف، وقاص احمد) لاہور پریس کلب کے باہر 24 نیوز کی بندش کیخلاف صحافتی تنظیموں، محنت کش تنظیموں ،سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی نے حکومت اور پیمرا کیخلاف شدید احتجاج کیا اور عمران خان کو آزادی اظہار رائے کا قاتل قرار دے دیا۔
ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے 10 جولائی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کا اعلان کردیا، لاہور پریس کلب کے باہر فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، پنجاب یونین آف جرنلسٹس، ایمرا، ینگ رپورٹرز ایسوسی ایشن سمیت سول سوسائٹی، مزدور یونینز اور ایپکا نے حکومت کی میڈیا مخالف پالیسی کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
صحافتی یونینز کے رہنماؤں نے حکومت کو فاشسٹ اور میڈیا دشمن قرار دیتے ہوئے دس جولائی کواسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کی کال دے دی، احتجاج میں سول سوسائٹی، ایپکا، جماعت اسلامی، کل مسالک علماء بورڈ، جمعیت علماء اسلام، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ( ن) کے نمائندوں نے بھی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے شرکت کی اور حکومت سے چینل کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
24 نیوز کی بندش پر انفارمیشن سیکرٹری کیبل آپریٹرایسوسی ایشن نے بھی شدید مذمت کی ہے، انفارمیشن سیکرٹری کیبل آپریٹر ایسوسی ایشن محمد رحیم نے کہا کہ 24 نیوز کی بندش سے کیبل آپریٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے، صارفین کی جانب سے24نیوز سے متعلق کالز آرہی ہیں، حکومت 24 نیوز کی نشریات بحال کرے۔
چیئرمین شعبہ خواتین مسلم لیگ( ن) لاہور شائستہ پرویز، سابق صوبائی وزیر ملک، خواجہ عمران نذیر، ایم این اے علی پرویز ملک، خواجہ سلمان رفیق، غزالی سلیم بٹ، چودھری شہباز احمد اور رانا مشہود احمد خان نے کہاکہ 24 نیوز کو سچ دکھانے کی سزا دی گئی۔
مسلم لیگ (ن )کے ایم پی اے میاں عبدالرؤف، مرزا جاوید، کنول لیاقت ایڈووکیٹ، رابعہ فاروقی، سمیرا کومل سابق مئیر لاہور کرنل( ر) مبشر جاوید اور صدر آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز نے 24 نیوز کے لائسنس کی معطلی کو حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ24نیوز نے ہمیشہ حقائق پر مبنیٰ صحافت کی۔
علاوہ ازیں سیکرٹری جنرل مسلم لیگ(ن) احسن اقبال نے 24 نیوز کے لائسنس کی معطلی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سچ کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رانا ثناءاللہ نے کہاکہ حکمرانوں کو سچ سننا پسند نہیں اس لئے کارروائی کی گئی۔ سابق صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر نے کہاکہ حقائق اورسچ بولنے کے جرم کی سزا دی گئی۔
مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہاکہ چینل 24 کا مؤقف سنے بغیر اسے آف ایئر کرنا ظلم ہے، چینل کی نشریات فوری بحال کی جائیں، عمران خان ان چینلز،میڈیا ہاؤسز،صحافیوں اور مالکان کو نشانہ بنا رہے ہیں، تنقید سے گھبرائی حکومت کیلئے آسان راستہ چینل،زبان اور ادارہ بند کرنا رہ گیا ہے۔
پیمرا کے غیرقانونی حکم نامے کیخلاف پوری صحافی برادری بھی کھڑی ہوگئی، سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہاکہ پیمرا کے فیصلے سے پاکستان اور حکومت کی پوری دنیا میں بدنامی ہوگی۔ سیکرٹری جنرل پی ایف یوجے رانا عظیم، صدر پی یو جے شہزاد بٹ اور صدر کراچی پریس کلب امتیاز فاران نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ عمران خان آزادی صحافت کا نعرہ لگاتے رہے ہیں، انہیں ایسا اقدام زیب نہیں دیتا، حکومت نے آزاد میڈیا کا گلاگھونٹ دیا، اس سے دنیا بھر میں حکومت کی بدنامی ہوگی۔
سیکرٹری جنرل پی ایف یوجے رانا عظیم نے پیمرا کے فیصلے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیدیا۔ فیصلہ واپس نہ لیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کریں گے اور بنی گالا بھی جائیں گے۔
سابق صدرپی ایف یو جے افضل بٹ نے بھی پیمرا کے حکم نامے کو غیرقانونی قرار دیا۔ صدر پی یوجے شہزاد حسین بٹ نے کہا کہ24نیوز پر پیمرا کا وار کسی صورت قبول نہیں کریں گے، حکومت ہوش کے ناخن لے، میڈیا کو دبانے سے کارکردگی بہترنہیں ہوتی۔
صدرکراچی پریس کلب امتیاز فاران نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیمرا کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں، حکومتی بدنیتی کے باعث 24 نیوز کا لائسنس معطل کیا گیا۔
صدر لاہور پریس کلب ارشدانصاری کا کہنا تھا کہ پیمرا کے یکطرفہ اقدام کو قبول نہیں کرتے، چینل کا لائسنس منسوخ کرنا آزادی اظہار رائے پر بڑا حملہ ہے، میڈیاورکرز کے تحفظ کیلئے ہر سطح پر احتجاج کریں گے۔
صدرمسلم لیگ( ن) پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ حکومت میں سچ سننے کا حوصلہ نہیں، مشرف دور میں بھی میڈیا کیساتھ ایسا رویہ نہیں دیکھا، بدترین جمہوریت کے نام پر بدترین آمریت ہے، حکمرانوں کوسچ پسند نہیں اس لئے چینل کیخلاف کارروائی کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ 24نیوز کیساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہوں، حکومت فاشسٹ ایجنڈا پر چل رہی ہے۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ 24نیوز کے لائسنس کی معطلی حکومت کی فسطائیت بھری سوچ کی عکاس ہے۔