حماس نے ایک یرغمالی خاتون کا ویڈیو کلِپ جاری کیا ہے جس میں 19 سالہ لیری الباگ کی زندگی کے آثار دکھائے گئے ہیں۔ یہ ویڈیو کلپ عین اس وقت آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار قطر میں یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ بندی کے مذاکرات کے لئے دوبارہ ٹیبل پر بیٹھ رہے ہیں۔
ساڑھے تین منٹ طویل اس ویڈیو کی ریکارڈنگ کی کوئی تاریخ نہیں ہے، البتہ اس ویڈیو میں دکھائی گئی خاتون یرغمالی لیری الباگ نکو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اسے 450 دنوں سے زیادہ عرصے سے قید رکھا گیا ہے، اس جملے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کلپ کو حال ہی میں فلمایا گیا تھا۔
اسرائیل کی غزہ سے متصل نہال اوز پوسٹ پر تعینات ایک 19 سالہ سرویلنس سپاہی لیری الباگ کو حماس کے دہشت گردوں نے 7 اکتوبر کو چھ دیگر خاتون فوجیوں کے ساتھ اغوا کر لیا تھا۔ان چھ میں سے ایک کو بازیاب کر لیا گیا تھا اور دوسری کو قید میں قتل کر دیئے جانے کے بعد مردہ بازیاب کر لیا گیا تھا۔ دیگر پانچ - الباگ، کرینہ ایریف، اگم برجر، ناما لاوی اور ڈینییلا گلبوا - اب بھی یرغمال ہیں۔
حماس اس سے پہلے بھی کئی زیر حراست یرغمالیوں کی اسی طرح کی ویڈیوز جاری کر چکی ہے، جان ویڈیوز کے متعلق اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ ایک افسوسناک نفسیاتی جنگ ہے۔ جب بھی ایسی ویڈیو کلپ سامنے آتی ہے اسرائیل کے اندر حکومت پر حماس کے ساتھ سمجھوتہ کر کے یرغمالیوں کو فوراً واپس لانے کے لئے دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ ان ویڈیوز کے وقتاً فوقتاً سامنے آنے کے باوجود اسرائیل اور حماس اب بھی کسی ممکنہ سمجھوتہ ، سو کے لگ بھگ یرغمالیوں یا ان کی لاشوں کی واپسی اور غزہ میں جنگ بند کرنے کے معاملہ کو حل کرنے میں ناکام ہیں۔ اس عرصہ کے دوران غزہ مین حماس کےمنتشر کارکنوں اور اپنے یرغمالیوں کی تلاش کے نام سے اسرائیل کے حملوں میں روزانہ درجنوں کے حساب سے لوگ مارے جا رہے ہیں،
حماس کے ریلیز کئے ہوئے زیادہ تر ویدیو کلپس کو اسرائیلی میڈیا نشر نہیں کرتا۔ خاتون سولجر الباگ کی ویڈیو کلپ بھی نشر نہین کی گئی البتہ اس کے والدین نے اپنی بیٹی کی ویڈیو سے دو سٹِل فوٹو گرافس میڈیا میں شائع کتنے کی اجازت دے دی جس کے بعد ان تصویروں کو نشر کیا گیا۔
שירה אלבג, אמה של לירי אלבג: ״עם ישראל היקר, קיבלנו היום אות חיים מלירי; סרטון שלנו קשה לראות. זאת לא לירי שאנחנו מכירים. רה״מ דיבר איתנו, נשיא המדינה, הרמטכ״ל, שר הביטחון ואמרנו להם שיעשו עסקה. זה הזמן. יש את לירי ועוד 99 חטופים שצריכים לחזור הביתה במהרה> pic.twitter.com/hjBHYKxXMP
— Raz Shechnik (@RazShechnik) January 4, 2025
الباگ کی فیملی نے پہلے ویڈیو یا کوئی تصویر استعمال نہ کرنے کو کہا تھا۔ بعد میں انہوں نے ایک بیان میں میڈیا کو محدود اجازت دی۔ اس بیان میں انہوں نے کہا، "آج (اسرائیل سے باہر) شائع ہونے والی ویڈیو نے ہمارے دلوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا،" خاندان نے ایک بیان میں کہا۔ "یہ وہی بیٹی اور بہن نہیں ہے جسے ہم جانتے ہیں۔" "وہ اچھی حالت میں نہیں ہے۔ اس کی مشکل ذہنی حالت واضح ہے،" بیان میں کہا گیا ہے۔
"ہم نے بہادر لیری کو اپنی زندگی کی بھیک مانگتے دیکھا۔ وہ ہم سے صرف چند درجن کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور 456 دنوں سے ہم اسے گھر نہیں لا سکے،‘‘
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور اتحادی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے، لیری الباگ کی فیملی نے کہا، "اب وقت آگیا ہے کہ آپ فیصلہ کریں کہ آپ کے بچے وہاں موجود ہیں۔"
"لیری زندہ ہے اور اسے زندہ واپس آنا چاہیے۔ یہ صرف آپ پر منحصر ہے،" خاندان کا کہنا ہے کہ. "آپ کو ان سب کو واپس لانے کا یہ موجودہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔"
کتنے زندہ کتنی لاشیں
اسرائیل سے7 اکتوبر 2023 کو اغوا کر کے یرغمال رکھے گئے افراد میں سے سو سے کچھ کم کے بارے میں کسی کو یقین نہیں کہ ان میں سے کتنے زندہ ہیں اور کتنوں کی لاشیں حماس کی تحویل میں ہیں۔ سات اکتوبر سے پہلے دس سال سے حماس کی تحویل میں موجود افراد کی لاشوں کی واپسی بھی ڈیل پر منحصر ہے، ان تمام زندہ افراد اور لاشوں کی تعداد سو سے ایک آدھ زیادہ ہے۔ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجہ میں صرف گزشتہ سے پیوستہ نومبر میں یرغمالیوں کی واپسی ہوئی تھی۔ باقی یرغمالیوں کی واپسی کے لئے دونوں فریق اپنے اپنے مؤقف میں لچک دکھانے سے گریزاں ہیں اور اس دوران غزہ سے لے کر مغربی کنارے تک ہر جگہ اسرائیل اور حماس کے کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی جیسی خونریز جنگ میں پچاس ہزار کے لگ بھگ انسان مارے جا چکے اور لاکھوں غیر مسلح فلسطینی عملاً برباد ہو رہے ہیں۔