ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حماس کی یرغمالی خاتون اور باقیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل میں احتجاج، متعدد گرفتار

Protest for release of hostages, Tal Aviv protest, six arrested in Tal Aviv protest, Jerusalem protest, Liri Albag
کیپشن: لیری الباگ کے خاندان کے افراد، جنہیں حماس نے یرغمال بنایا ہوا ہے، 4 جنوری 2025 کو تل ابیب میں دہشت گرد گروپ کی جانب سے الباگ کی زندگی کے آثار دکھائے جانے کے بعد مظاہرہ کر رہے ہیں (تصویر از جیک گوز / اے ایف پی)حماس نے اپنی قید میں موجود ایک انیس سالہ اسرائیلی لڑکی کی رہائی کے لئے التجا کرنے کی مختصر ویڈیو ریلیز کی تو اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کے لئے ہفتہ وار احتجاج زیادہ شدید ہو گیا، تل ابیب اور یروشلم مین کئی افراد کے گرفتار ہونے کی اطلاعات آئیں۔ احتجاج میں شامل لوگ تھوڑے تھے لیکن وہ پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  حماس کی قید میں موجود یرغمالی خاتون کی رہائی کے لئے التجا کرنے کی ویڈیو کلپ سامنے آنے کے بعد ہفتہ کے روز اسرائیلی پولیس نے حماس کی قید سے یرغمالیوں  کی رہائی کے مطالبے پر احتجاج کے دوران کئی گرفتاریاں کی ہیں۔ اسرائیل کے میڈیا نےتل ابیب میں کم از کم چھ گرفتاریاں رپورٹ کی ہیں۔  یروشلم میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تل ابیب میں حماس کے یرغمالیوں کی رہائی کے لئے کئے جانے والے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں پولیس نے کم از کم چھ حکومت مخالف مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
پولیس نے تل ابیب کی بیگن روڈ پر کم از کم چھ حکومت مخالف مظاہرین کو سڑک خالی کرنے کا کہنے کے بعد حراست میں لیا۔

اس احتجاج کی ویڈیو کلپس سامنے آئی ہیں، ایک ویڈیو کلپ میں پولیس اور ایک مظاہرین کے درمیان تصادم میں مداخلت کرنے کی کوشش کرنے پر پولیس کے کئی اہلکار ایک شخص پر ٹوٹ پڑتے ہیں جو ان پر چیخ رہا تھا۔

پولیس کے بہت سے افسر احتجاج کرنے والوں کے  ہجوم میں گھس گئے جب مظاہرین ان کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔اس موقع پر  ایک واٹر کینن نظر آئی تاہم اسے استعمال کرنے کی کوئی شہادت سامنے نہیں آئی۔

ایک پولیس اہلکار ایک مظاہرین کے ہاتھ سے ایک میگا فون بھی چھین کر اسے اس الاؤ کی راکھ میں پھینک دیا جسے مظاہرین نے احتجاج کے دوران جلایا تھا۔

اسرائیل میں دوسری جگہوں پر، تل ابیب کے جنوب میں واقع شہر ریہووت میں ایک پرہجوم احتجاج کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں۔

غزہ میں قید  سو کے لگ بھگ اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ نے شہریوں سے سڑکوں پر نکلنے کا مطالبہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کی واپسی کے لئے حماس سے معاہدہ کرے۔

اسرائیلی مذاکرات کار اس وقت اس ممکنہ معاہدے پر بات چیت کے نئے دور کے لیے قطر میں ہیں۔

دسمبر کے آغاز سے، جب ہم نے یرغمال متان زنگاؤکر کی ایک ویڈیو جاری کی تھی، یرغملایوں کی رہائی کے لئے مسلسل ہونے والے  ہفتہ وار احتجاج میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ لیکن ایک روز پہلے ہی حماس نے اپنی قید میں موجود ایک انیس سالہ یرغمالی خاتون لیری الباغ   کی مختصر ویڈیو پیش کی ہے جس میں اس خاتون کو اپنی رہائی کے لئے اسرائیل کی ھکومت سے التجا کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کی ریلیز سے اسرائیل میں اشتعال پھیلا ہے اور وزیراعظم نیتن یاہو پر یرغمالیوں کی واپسی کے لئے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔  دوسری طرف اسرائیلی فوج کی غزہ میں حماس کے کارکنوں کے خلاف ٹارگٹڈ  کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

یروشلم میں احتجاج کرنے والوں نے سردی میں کم ترین لباس پہنے

انیس سالہ خاتون یرغمالی کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد آج یروشلم میں کم سے کم لباس میں ملبوس مظاہرین کا ایک گروپ یروشلم کی کنگ جارج اسٹریٹ کے بیچ میں بیٹھا ہے، جسے پولیس نے یرغمالیوں کی رہائی کے لئے ہفتہ وار  مارچ کا راستہ بنانے کے لیے روک دیا ہے۔

ان احتجاج کرنے والے مظاہرین نے اپنے جسموں پر عبرانی اور عربی زبان مین احتجاج کے پیغام  تحریر کر رکھے ہیں۔ ان میں سے ایک پر لکھا ہے، "وہ غزہ میں موت کے منہ میں جا رہے ہیں،" اور اسی طرح کےدیگر  پیغامات ہیں جن مین سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ وہاں سردی میں قید ہیں۔

پولیس نے ان  مظاہرین کو  سڑک سے ہٹا کر فٹ پاتھ پر لے جانے کی کوشش کی لیکن چند منٹوں کے بعد وہ ہار گئے۔ چھوٹا گروپ سڑک پر اپنی جگہ پر واپس  آ گیا۔

ہفتہ وار احتجاج کے لئے زیادہ تر مارچ کرنے والے پیرس اسکوائر کی طرف جا رہے ہیں، جو وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے قریب ہے۔