ویب ڈیسک: برطانیہ کے علاقے شیفلڈ کی ایک عدالت نے پاکستانی نژاد لارڈ نذیر احمد کو بچوں سے جنسی زیادتی کا مجرم قرار دے دیا۔ اب عدالت فیصلہ کرے گی انہیں کتنی سزا دی جائے گی۔
برطانوی اخبار 'دی سٹار' کے مطابق لارڈ نذیر پر الزام تھا کہ انہوں نے 1970 کی دہائی میں ایک لڑکی سے زیادتی کی کوشش کی تھی۔ ایک اور کیس میں 1970 کی دہائی میں 64 سالہ لارڈ نذیر پرایک 11 سالہ لڑکے پر جنسی حملہ کرنے کا جرم بھی ثابت ہوگیا۔
دونوں جرم ثابت ہونے پر جج جسٹس لیونڈر ان کی سزا پر فیصلہ بعد میں سنائیں گے۔
برطانوی دارالامراء کے سابق رکن نذیر احمد وزیراعظم ٹونی بلئیر نے 1998 میں انہیں لارڈ مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔ الزمات کے بعد 2020 میں انہوں نے لارڈشپ سے استعفی دے دیا تھا۔
شیفلڈ کی عدالت میں ان پر 40 سال پرانے جرائم کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک خاتون نے عدالت کو بتایا کہ 70 کی دہائی میں جب وہ بالکل چھوٹی تھیں جب نذیر احمد ان سے زیادتی کی کوشش کی تھی۔ ان پر الزام تھا انہوں اسی دور میں ایک لڑکے سے بھی زیادتی کی کوشش کی تھی۔ نذیر احمد نے ان الزامات کو ماننے سے انکار کیا تھا مگر عدالت نے ثابت ہونے پر دونوں کیسسز میں انہیں مجرم قرار دے دیا۔
لارڈ نذیر کے بڑے بھائیوں محمد فاروق، 71، اور محمد طارق، 65، پر بھی اسی لڑکے پر جنسی حملہ کرنے کا الزام تھا مگر عدالت نے ان کی صحت کی بنیاد پر انہیں رعائت دے دی۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے نذیر احمد کا کہنا تھا عدالتی فیصلہ شواہد کے خلاف ہے اور وہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کے لئے وکلاء کو ہدایت کر دیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ۔