سٹی42: چیف جسٹس پاکستان لاہور انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کی تقریب سے خطاب میں کہنا ہے کہ ہماری زندگی کا اصل اور حقیقی مقصد مخلوق خدا کی خدامت ہونا چاہیے، ہمیں سوچنا چاہیےکہ باعزت قومیں اور معاشرے کس طرح تشکیل پاتی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے تعلیم کے سیکٹر میں پاکستان کو نظرانداز کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ عالمی برادری میں باوقارقوم اورمعاشرہ بننےکیلیےاخلاص کی ضرورت ہے،تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ اور قوم ترقی حاصل نہیں کر سکتی ،قیادت ہی کسی ملک کو اوپر لے کر جاتی ہے ،بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کا شعبہ سب سے زیادہ نظر انداز کیا گیا، تعلیم کےسیکٹر کو پاکستان میں شدید نظر انداز کیے جانے پر مایوسی ہے،جو درسگاہیں ہیں ، وہاں ٹوئلٹ ، پینے کے صاف پانی تک کی سہولت میسر نہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی درسگاہیں سرے سے ہیں ہی نہیں،مدینے کی ریاست میں بھی حضرت عمر کا دور بہترین نمونہ تھا،درسگاہیں وڈیروں کے مال مویشی رکھنے کے کام آتی ہیں ۔حقوق کی آزادی کے بغیر زندگی کچھ نہیں, بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلیے عدلیہ کا کردار سب سے اہم ہے, بڑے دکھ سے کہہ رہا ہوں کہ ہمارے ہاں اسلامی ریاست جیسا انصاف کا ادارہ میسر نہیں۔