(ویب ڈیسک)پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے الیکشن میں بڑے بڑے سیاستدان میں میدان میں ہیں، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر عبدالعلیم خان لاہور کے حلقے این اے 117 اور پی پی 149 سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
لاہور کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 117 جسے لاہور کا گیٹ وے حلقہ کہا جاتا ہے، اس سے قبل یہ حلقے NA-121 جبکہ 2008 اور 2013 کے انتخابات میں NA-118 سے جانا جاتا تھا۔
این اے 117 سے آئی پی پی کے صدرعبدالعلیم خان کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے کیونکہ حلقہ این اے 117 میں علیم خان کو مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل ہیں، آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاہدے کے تحت ن لیگ نے علیم خان کے خلاف کسی بھی امیدوار کو نامزد نہیں کیا۔
علیم خان جو کبھی بانی پی ٹی آئی کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے تاہم اب وہ اپنی سابق سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے خلاف عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، این اے 117 لاہور میں آئی پی پی کے علیم خان دیگر 20 سے مدمقابل ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے لیے آبائی حلقہ لاڑکانہ تو لازم وملزوم ٹھہرا سو این اے 194 لاڑکانہ کے علاوہ اس بار ان کا حلقہ انتخاب این اے127 لاہور ، این اے 194 اور این اے 196 قمبرشہداد کوٹ شامل ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)
4 سال کی جلاوطنی کے بعد اکتوبر 2023 میں لندن سے وطن واپس آنے والے نواز شریف اپنے خلاف مقدمات ختم ہونے کے بعد این اے 130 لاہور 14 سے میدان میں اتریں گے جہاں ان کے مقابل ہی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد ہوں گی۔
مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز دو حلقوں این اے 119 لاہور اور پی پی 159 سے میدان میں اتری ہیں۔
لاہور کے حلقے این اے 119 کا شمار لاہور کے بڑے حلقوں میں ہوتا ہے، یہ حلقہ پچھلی دو دہائیوں سے مسلم لیگ (ن) کا گڑھ بنا ہوا ہے، ماضی میں یہ حلقہ این اے 127 کے نام سے جانا جاتا تھا۔
لاہور کے حلقہ این اے 119 میں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا کیونکہ تین بار وزیر اعظم رہنے والی نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پہلی بار پی ٹی آئی اسیر رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے۔
اس حلقے سے مریم نواز اور شہزاد فاروق کے علاوہ پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی ، مرکزی مسلم لیگ جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم کی امیدواروں سمیت مجموعی طور پر19امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 119 کے امیدواروں کی فہرست
لاہور کے حلقہ این اے 119 میں پہلے پی ٹی آئی کی اسیر کارکن صنم جاوید میدان میں تھیں، تاہم وہ پی ٹی آئی کے ایک اور اسیر رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق کے حق میں دست بردار ہو گئی ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 122 میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سردار لطیف کھوسہ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اس حلقے میں لاہور کے پوش علاقے بھی شامل ہیں جہاں ماہرین کے مطابق پی ٹی آئی کا ووٹ بینک کافی زیادہ ہے۔
سن 2018 کے انتخابات میں عمران خان اس حلقے سے 84 ہزار 313 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جن کے مقابلے میں خواجہ سعد رفیق 83 ہزار 633 ووٹ لے کر صرف 680 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔
میاں شہباز شریف قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 123 لاہور اور این اے 132 قصور سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
این اے 123 لاہور سے شہباز شریف کے مدمقابل جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ ہیں جبکہ این اے 132 قصور میں ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سردار محمد حسین ڈوگر، تحریک لبیک کے فقیر حسین اور ابتسام الہٰی ظہیر ہیں۔
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سردار محمد حسین ڈوگر 2 مرتبہ ایم پی اے رہ چکے ہیں جبکہ معروف عالم دین ابتسام الہٰی ظہیر مشہور عالم دین علامہ احسان الہٰی ظہیر کے صاحبزادے ہیں۔
سابق وزیر اعلی پنجاب محمد حمزہ شہباز شریف حلقہ 118 لاہور سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جس میں ان کے مدِ مقابل پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوار شاہد عباس ہیں۔
اس کے علاوہ اس حلقے سے تحریک لبیک پاکستان کے امید وار عابد حسین، جماعت اسلامی کے محمد شوکت اور جے یو آئی کے محمد افضل سمیت دیگر امید وار شامل ہیں۔
حمزہ شہباز شریف سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے بڑے بیٹے ہیں، انہوں نے ستمبر 2018 سے اپریل 2022 تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور 20 کتوبر کو دوبارہ یہ ذمہ داری شروع کی اور اسمبلی کی تحلیل تک جاری رہے، وہ مختصر عرصے کے لیے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔