کون سی ایسی علامات ہیں جو ڈپریشن کو ظاہر کرتی ہیں ؟ جانیے

5 Feb, 2023 | 09:29 PM

ویب ڈیسک : ڈپریشن کو بیشتر افراد ذہنی مرض سمجھتے ہیں اور اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی علامات بھی دماغی مسائل پر مبنی ہوتی ہیں جس سے جسم متاثر نہیں ہوتا۔

مگر بہت کم افراد کو علم ہوتا ہے کہ ڈپریشن کے شکار مریضوں کو جسمانی علامات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔جی ہاں ڈپریشن محض 'دماغ' تک محدود رہنے کا مرض نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں جسم میں بھی تبدیلیاں آتی ہیں۔

مثال کے طور پر نظام ہاضمہ سست روی سے کھانا ہضم کرتا ہے جس کے باعث معدے کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔چونکہ یہ علامات متعدد دیگر امراض میں بھی نظر آتی ہیں تو ڈپریشن کے شکار افراد میں اصل بیماری کی تشخیص کا امکان گھٹ جاتا ہے۔ایسے افراد یہ سمجھ ہی نہیں پاتے کہ ان کے جسمانی مسائل ایک ذہنی بیماری کا نتیجہ ہیں۔

ڈپریشن کی جسمانی علامات درج ذیل ہیں۔

ڈپریشن سے اعصابی خلیات کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، ان میں سے کچھ خلیات جسمانی تکلیف کی تفصیلات کا تجزیہ بھی کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ متعدد طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد کو تکلیف کا احساس دیگر افراد کے مقابلے میں مختلف انداز سے ہوتا ہے۔

ڈپریشن کے مریضوں کے لیے کسی بھی قسم کی دائمی تکلیف کی شدت بدتر ہوسکتی ہے۔مثال کے طور پر ان مریضوں کو آدھے سر کے درد کی تکلیف کا اکثر سامنا ہوتا ہے جس کی شدت بدترین ہوتی ہے۔

پریشن کے شکار افراد میں کمر درد کی شکایت بھی کافی عام ہوتی ہے جبکہ مسلز میں کھچاؤ اور جوڑوں میں تکلیف بھی ہوسکتی ہے۔

ڈپریشن کے شکار اکثر افراد کی نیند بری طرح متاثر ہوتی ہے، ان کو نیند ہی نہیں آتی یا بہت جلد آنکھ کھل جاتی ہے۔مگر کچھ مریض ایسے ہوتے ہیں جو معمول سے بہت زیادہ وقت تک سونے لگتے ہیں۔

سینے میں تکلیف کی شکایت بھی ڈپریشن کے مریضوں میں سامنے آتی ہے۔درحقیقت مانا جاتا ہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ڈپریشن کے مریضوں کو اکثر نظام ہاضمہ کے مسائل جیسے قے، متلی، بدہضمی یا قبض کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

ڈپریشن کے شکار کچھ افراد کو بھوک نہیں لگتی جبکہ کچھ ضرورت سے زیادہ کھانا کھانے لگتے ہیں، اس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ یا کمی آتی ہے۔

ڈپریشن کی ایک اور عام جسمانی علامت سر چکرانا ہے جبکہ تھکاوٹ اور سستی جیسی علامات بھی ڈپریشن کا نتیجہ ہوسکتی ہیں۔

مزیدخبریں