(مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے سابق سربراہ اور سابق صدر مملکت جنرل (ر) پرویزمشرف اپنے غیرمعمولی فیصلوں اور متنازع اقدامات کے باعث ملکی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
"سب سے پہلے پاکستان" کا نعرہ متعارف کرانے والے پرویز مشرف کارگل جنگ سے لےکر نواز حکومت کا تختہ اُلٹنے تک اور خود کو باوردی صدر بنوانے سے لےکر ملک سے باہر جانے تک اپنی ہنگامہ خیز زندگی میں ہمیشہ سرخیوں میں رہے۔
گیارہ اگست 1943 کو وہ دہلی میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوگئے، ان کے والد مشرف الدین محکمہ خارجہ سے منسلک تھے، پرویز مشرف عمر کے ابتدائی سالوں میں والدکی پوسٹنگ کے دوران ترکی انقرہ میں رہے، اس کے بعد کراچی میں سینٹ پیٹرک ہائی اسکول اور ایف سی کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔
پرویز مشرف نے بھارت کیخلاف کن جنگوں میں حصہ لیا؟
انہوں نے 1961 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور اسپیشل سروسز گروپ میں شمولیت اختیار کی، 1965اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا، 1965 کی جنگ میں کھیم کرن کے محاذ پر ان کی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں امتیازی سند سے نوازا گیا۔ سیاچن میں سپیشل سروسز گروپ کی بھی کمان کی ۔کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور رائل کالج اور ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے بھی کورسز کیے۔
پاکستان کی تاریخ میں پرویز مشرف کا کردار
اپنے ملٹری کیرئیر میں پرویز مشرف نےکئی کمانڈز اور تربیتی سربراہ کے عہدوں پر کام کیا اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے اہم عہد ے پر بھی فائز رہے، انہیں فوجی تاریخ میں کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کےطور پر جانا جاتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پرویز مشرف کا کردار اہم اور متنازع رہا ہے، وہ سات اکتوبر 1998 کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے، وہ پاک فوج کے 13 ویں آرمی چیف تھے۔
وہ وقت جب پرویز مشرف نے پاکستان کو امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بنانے کی امریکی پیشکش قبول کی
پرویز مشرف بارہ اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی حکومت ختم کرکے چیف ایگزیکٹو بن گئے، پرویز مشرف کو کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کے طور پربھی جانا جاتا ہے، انہوں نے نائن الیون حملے کے بعد القاعدہ کےخلاف افغان جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے کی امریکی پیش کش بھی قبول کی۔
پرویز مشرف کتنا عرصہ صدر پاکستان کے عہدے پر براجمان رہے؟
اپریل 2002 میں وہ ریفرنڈم کرا کے باقاعدہ صدر پاکستان منتخب ہوگئے، سال دوہزار چار میں اسمبلی سے مسلم لیگ ق کی حمایت سے آئین میں سترویں ترمیم کراکے مزید پانچ سال کے لیے باوردی صدر منتخب ہوگئے۔
نومبر 2007 کو انہوں نے ایک بار پھر آئین مخالف اقدامات کرکے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو معزول کردیا جو بڑا تنازع بنا اور عدلیہ آزادی تحریک شروع ہوئی، جنرل پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے نو سال بعد 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہونا پڑا، انہوں نے 29 نومبر 2007 کو پانچ سال کے نئے دور کے لیے صدرکا حلف اُٹھایا لیکن اس عہدے پر زیادہ عرصے برقرار نہ رہ سکے اور 18 اگست 2008 کو مستعفی ہوکر ملک سے باہر چلے گئے۔
پرویز مشرف نے اس کے بعد اپنی زندگی کا باقی حصہ لندن اور دبئی گزارا، وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور دبئی کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔