سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی خاتون سربراہ الیکشن کمیشن کی منظوری کے بغیر عہدہ سے برخواست

5 Dec, 2023 | 09:37 PM

 سٹی42: محکمہ تعلیم نے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی سیکریٹری مس نصرت پروین سہتو  کو عہدے سے ہٹا کر کالجز ڈائریکٹوریٹ میں واپس بھیج دیا اور  ان کی جگہ ڈائریکٹوریٹ آف سندھ ایجوکیشن پالیسی کمیشن، سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر حفیظ اللہ کو سیکریٹری سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے عہدہ پرتعینات کردیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے اب تک اس عمل کی منظوری نہیں دی۔

 محکمہ تعلیم نے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کو  کتابوں کا  جاری شدہ ٹینڈر منسوخ کرنے بھی کا حکم دے دیا۔

محکمہ تعلیم کی جانب سے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی سیکرٹری  نصرف پروین سہتو  کو عہدہ سے برخواست کرنے کی وجہ نئی کتابوں کی پرنٹنگ کے  ٹینڈر ز کے اجرا میں میں قواعد و ضوابط اور سیپرا قوانین پر عمل نہ ہونا بتائی گئی ہے۔

 سندھ ٹیکسٹ بورڈ کے چیئرمین کو ہٹانے کے لیے الیکشن کمیشن میں سمری ارسال کر دی گئی ہے۔محکمہ تعلیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مس نصرت سہتو کو برخواست کرنے اور پروفیسر حفیظ اللہ کے تقرر کا نوٹیفیکیشن منگل 5 دسمبر کو جاری کیا گیا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے اب تک چیئرمین کا تبادلہ کرنے کی منظوری نہیں دی۔

واضح رہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ مقبول باقر نے 14 نومبر کو  کراچی میں ایک تنظیم کی جانب سے بچوں میں کتابوں کی تقسیم کی تقریب میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا تھا۔ اب کہا جا رہا ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ بے کتابوں کی اشاعت کا بہت بڑی مالیت کا ٹھیکہ دیا ہے اور یہ ٹھیکہ دینے کے عمل میں قواعد کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

چند  ہفتوں سے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے متعلق متعدد کہانیاں میڈیا اور سوشل میڈیا میں گردش کر رہی تھیں جن میں سے ایک یہ بھی تھی کہ ٹیکسٹ بک بورڈ کو 24 لاکھ بچوں میں مفت کتابیں تقسیم کرنا ہیں لیکن اب تک 18 لاکھ بچوں کو مفت کتابیں ملی ہیں۔ سندھی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹھیکیداروں کو 70 ہزار کتابوں کے سیٹ شائع کرنے تھے لیکن انہوں نے محض 25 ہزار سیٹ شائع کیے ۔

ایک دوسری رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے پاس 1996 میں 6 اعلی پرنٹنگ مشینیں آئی تھیں جنہیں 25 سال سے استعمال مین لانے کے لئے کھولا تک نہیں گیا۔ یہ مشینیں پڑی پڑی ہی خراب ہو چکی ہیں۔ 

مزیدخبریں