(سٹی 42) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرسی چھوڑنی پڑی چھوڑ دوں گا لیکن کرپشن معاف نہیں کروں گا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے جلسوں سے پریشر میں نہیں آؤں گا، پی ڈی ایم کے جلسوں میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، آرگنائزر اور کرسیاں دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی۔
ذاتی زندگی سے متعلق بتاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ میں نے بہت مختلف زندگی گزاری ہے ،میں 18سال کی عمر میں برطانیہ چلا گیا،مجھے نوجوانی میں دو مختلف ثقافتوں میں زندگی گزارنے کا تجربہ ہوا،میں نے اپنے تجربے سے بہت کچھ سیکھا ،میری زندگی کا تجربہ باقیوں سے بڑا مختلف ہے،تجربے سے ہی میرے اندر تبدیلی آئی۔
وزیراعظم نے کہاکہ کسی زمانے میں غلامی کا دور تھا، اب ذہنی غلامی کا دور ہے ، جوغلام بناتے ہیں وہ آپ کونیچ سمجھتے ہیں، زمانہ طالب علمی میں ہمیں اردو بولنے کی آزادی نہیں تھی ،ایلیٹ کلبوں میں 1974 تک پاکستانی لباس پر بھی پابندی تھی ،ان کا کہناتھا کہ ہمیشہ اپنی زندگی کا جائزہ لیتا ہوں اسی لئے کامیاب ہوتا ہوں ،کرکٹ میں بھی جب تک کارکردگی سے متعلق سوچتا نہیں تھا سوتا نہیں تھا، میں نے معاشرے کو اس طرح دیکھا جس طرح لوگوں کو موقع نہیں ملتا،میں نے محسوس کیا کہ ہمارے اندر اللہ اور آخرت کا یقین ہوتاہے،ہمارے معاشرے کی بڑی طاقت اللہ اور آخرت پر یقین ہی ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ہمارا خاندانی نظام بھی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے، مغرب میں فلاحی ریاست کا تصور انسانیت کا نظام ہے،مغرب میں بہت زبردست فلاحی نظام ہے،وہاں غریب آدمی کیلئے علاج ، لیگل ایڈ اور بے روزگاری الاونس کی سہولت ہے،ہمارے ہاں صرف خاندانی نظام پروٹیکشن مہیا کرتاہے،انہوں نے کہاکہ پاپ سٹارز نے ڈرگ کو فیشن بنادیا ،معاشرے کی برائی کو اچھائی بناکر پیش کیا جائے تو وہ پھیل جاتی ہے،اس طرح وہاں برائی پھیلی اور خاندانی نظام تباہی کی طرف گیا، ہالی ووڈ میں آنے والی تبدیلی 10سال بعد بالی ووڈ پہنچ جاتی ہے۔
وزیراعظم پاکستان کاکہناتھا کہ ہمیں علامہ اقبال کی تعلیمات کی طرف جانا ہوگا،ہمارے پاس دو راستے ہیں، اچھائی یا برائی کا راستہ ، ڈرگز اور نشے وغیرہ سے عارضی خوشی یا اطمینان ہوتا ہے،دائمی خوشی آپ کو روحانیت سے میسر آسکتی ہے،اندر کی خوشی اور اطمینان اللہ کی طرف سے آتا ہے اسے آپ بیان نہیں کرسکتے، انہوں نے کہاکہ القادر یونیورسٹی میں تصوف اور روحانیت کی تعلیم دی جائیگی ،داتا صاحب، بلھے شاہ ، بابا فرید اور دیگر صوفیا کو پڑھایا جائیگا، شفقت محمود نے یکساں نصاب کیلئے بہت محنت کی ہے، کوشش کررہے ہیں کہ یکساں نصاب بہت جلد لاگو کیا جائے،یکساں نصاب ہمیں 70سال قبل لاگو کرنا چاہیے تھا۔
وزیراعظم عمران خان کاکہناتھا کہ زندگی میں ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں،جو بھی بڑا انسان آیا اس نے معاشرے کیلئے بہت کام کیا اسی لئے وہ یاد رکھاگیا،بادشاہوں اورپیسوں والے کا نام بھی کسی کو یاد نہیں رہتا،میڈیا میں بہت کم لوگ ہیں جو معاشرے کی اصلاح کیلئے کام کرتے ہیں ،میڈیا میں یہاں لوگ پیسوں کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں ،اقتدار میں آیا تو آئی جیز کا اجلاس بلایا، کرائم ڈیٹا دیکھا تو ریپ کیسز بڑھ رہے ہیں، ریپ کیسز میں ملوث ملزمان کو عبرت ناک سزائیں دینے کیلئے آرڈیننس لائے ہیں،موبائل فون کے غلط استعمال نے تباہی مچا دی ہے،بچے وہ چیزیں دیکھ رہے ہیں جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا، ہم ترک ڈرامے اس لئے لائے ہیں کہ اس میں اسلامی تعلیمات ہیں،آپ لوگوں پر پابندی نہیں لگا سکتے ان کو متبادل تفریح مہیا کرسکتے ہیں، کوشش کریں گے کہ ایسی چیزیں بنائیں جو معاشرے کو اوپر لے جائیں۔
ان کاکہناتھا کہ جو معاشرہ اپنی اقدار اوپر لے جاتا ہے وہ کامیاب رہتاہے،آپ ایک بدکردار اور نیک آدمی کو برابر تصور نہیں کرسکتے،کچھ صحافی عدالت میں چلے گئے اور کہا کہ نواز شریف کو تقریر کا موقع دیں، وہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کو آزادی اظہار کا موقع فراہم کیا جائے ، نواز شریف کو عدالت نے سزا دی ، بہت سے کیسز ہیں، کرپشن صرف احتساب کرکے ختم نہیں کی جاسکتی، پورا معاشرہ کردار ادا کرتاہے،مغربی معاشرے کے اندر کرپٹ لوگوں کو برداشت نہیں کیا جاتا، دنیا میں بہت سے بڑے لوگوں نے کرپشن میں پکڑے جانے پر خودکشی کرلی ،انہیں پتہ تھا کہ معاشرے میں اب ان کی جگہ نہیں ہے۔
وزیراعظم کا انٹرویو دیتے ہوئے کہناتھا کہ آپ نے اسحاق ڈار کو دیکھ لیا کہ اس نے انٹرویومیں کیا باتیں کیں؟ ،پبلک فنڈ چوری کرنے والا میڈیا اور پارلیمان میں نہیں جاسکتا، یہاں جھوٹ بول کر لوگ دندناتے پھر رہے ہیں، برطانیہ کی پارلیمنٹ اس لئے چلتی ہے کہ وہ تیاری کرکے آتے ہیں،یہاں ہماری پارلیمنٹ جب سے شروع ہوئی ہے اپوزیشن ہمیں بولنے نہیں دیتی ، اپوزیشن چاہتی ہے کہ عمران خان ہمیں این آر او دیدے ،انہوں نے کہاکہ ملک کے بہت سے مسائل ہیں ان پر بات کریں ، اپوزیشن والے عوامی مسائل پر بات ہی نہیں کرتے ،میں نے کہا تھا کہ میں سوالوں کا جواب پارلیمان میں دوں گا ، اپوزیشن والے بات ہی نہیں کرنے دیتے ،این آر او مانگتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا ،میں 8،9مہینے عدالت میں صفائی دیتا رہا، میں نے عدالت میں منی ٹریل دی ، ثبوت دیئے، یہ اقتدارمیں رہے مگر ایک دستاویزتک نہیں دے سکے ، ایک میڈیا ہاؤس اورکچھ صحافی ہیں جو انہیں بچانے کیلئے موجود ہیں، اپوزیشن والے پہلے دن سے بلیک میل کررہے ہیں این آر او دیں ، فیٹف کے معاملے میں انہوں نے نیب قانون کی 34شقیں تبدیل کرنے کیلئے دیدیں،کہا جب تک یہ شقیں تبدیل نہیں کرینگے ہم فیٹف کیلئے ووٹ نہیں دینگے۔
انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف نے اپنی کرسی بچانے کیلئے ان دونوں کو این آر او دیا، زرداری کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں ایک ارب روپیہ خرچ کیا گیامگروہ کیس ختم گیا،کمزوروں کو جیلوں میں بند رکھیں اور ان کو این آر او دیں یہ نہیں ہوسکتا،مجھے کرسی چھوڑنی پڑی تو کرسی چھوڑ دوں گا ان کو این آر او نہیں دوں گا،یہ جو مرضی کرلیں میں ان کو این آر او نہیں دو ں گا۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے ہاں کورونا کے کیسز بڑھتے جارہے ہیں، فیصلہ کیا ہے کہ ہم بالکل اجازت نہیں دینگے، مگر انہیں روکیں گے نہیں،جب یہ ساؤنڈ سسٹم لگائیں گے تو پرچے درج کرائیں گے،قانون توڑیں گے تو اس پر مقدمات درج ہونگے،انہوں نے کہاکہ ہم نے ڈھائی ہفتے قبل اپنے جلسے بند کر دیئے تھے،ہماری پارٹی کے لوگوں کو بھی اجازت نہیں کہ وہ 300سے زائد لوگ جمع کریں ،جولوگ جلسہ آرگنائز کررہے ہیں، کرسیاں اورساؤنڈ سسٹم دے رہے ہیں سب پر پرچے کرینگے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان ، فاٹا ، گلگت بلتستان پیچھے رہ گیاہے،ہم جو کراچی پیکج لیکر آئے ہیں وہ صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر لا رہے ہیں، کراچی پیکج پر سندھ حکومت کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں، کراچی میں مقامی حکومتوں کا نظام بہت اہم ہے، شہروں کی علیحدہ سٹی ڈسٹرکٹ حکومت ہونی چاہیے ،بلوچستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ پیسہ خرچ کررہے ہیں،جنوبی بلوچستان تربت وغیرہ میں بڑا پیکج دیا ہے،گلگت بلتستان کی صوبائی حیثیت کے لئے کام کررہے ہیں ۔
وزیراعظم نے کہاکہ آج ہمارا سب سے بڑا مسئلہ قرضے ہیں، ہم نے کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم کردیا ہے،ان کی طرف سے لئے گئے قرضوں کی قسطیں دینا ہمارے لئے بڑا مسئلہ ہے، ہماری آمدنی اور خرچے میں خسارہ رہتا ہے، لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا،ہم دنیا میں کم ٹیکس دینے والی قوم ہیں،ڈھائی کروڑ لوگ ہیں ان کے اچھے گھر اور گاڑیاں ہیں مگر ٹیکس نہیں دیتے ،اگر یہ ڈھائی کروڑ لوگ ٹیکس دینا شروع کردیں تو مسائل حل ہوجائیں،ہمارے ہاں ٹیکس دہندگان صرف 15لاکھ ہیں،ملکوں کو قوم اٹھاتی ہے، لوگ ٹیکس دینگے تو ملک اٹھے گا.انہوں نے کہاکہ ن لیگ کے پانچ سالوں میں برآمدات 5فیصد کم ہوئیں ، برآمدات کم ہونگی تو ڈالرز کم ہونگے پھر قرض لینا پڑیگا،50سال بعد پہلی دفعہ فیصل آباد میں انڈسٹریلائزیشن کی طرف جارہے ہیں.
انہوں نے کہاکہ میرے لئے مشکل یہ ہے کہ مجھے دوسرے ملکوں سے پیسے مانگنے پڑتے ہیں،جب آپ دوسرے ملکوں میں پیسے مانگنے جاتے ہیں یہ ملک کی توہین ہے،ہم پہلے ڈوب رہے تھے اب مستحکم ہوئے ہیں، پھر آگے جائیں گے،وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ آئندہ دنوں میں ہم صرف سیاحت کو ٹھیک کرلیں تو بہت زیادہ ڈالرز آجائینگے، سوئٹرزلینڈ سیاحت سے 80ارب ڈالر کماتاہے،ہمارے شمالی علاقہ جات سوئٹزرلینڈ پلس ہیں،ان کاکہناتھا کہ ہم سی پیک میں خصوصی اقتصادی زون بنارہے ہیں، پاکستان میں آئی ٹی کا بہت زیادہ پوٹینشل ہے،ایف بی آر اورسٹیٹ بنک سے آئی ٹی کےلئے رعایتیں لے رہے ہیں، فاسٹ بالر بننا چاہتا تھا کہا گیا نہیں بن سکتا،بن گیا ،ہسپتال بنانا چاہتا تھا کہا گیا نہیں بن سکتا، بن گیا، تعلیمی ادارے بنانا چاہتا تھا کہا گیا نہیں بن سکتے، بن گئے، سیاست میں آیا تو کہا گیا کامیاب نہیں ہوگا .
انہوں نے کہاکہ طاقتور اور کمزور قانون کے سامنے ایک برابر ہے، میری آخری کوشش ہے کہ طاقتور اور کمزور کو برابری کی سطح پر لانا ہے،مجھے یقین ہے کہ میں اپنی آخری کوشش میں کامیاب ہوں گا۔