(سٹی 42) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نژائولی جیان نے چین میں کوروناوائرس پھیلانے کا ذمہ دار امریکی فوجیوں کو قرار دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق جب چین پر ہر جانب سے انگلی اٹھنا شروع ہوئی تو اس نے ہر فورم پر اس کی تردید کی تاہم چینی وزارت خارجہ کے ترجمان اس سے ایک قدم آگے نکل گئے اور انہوں نے الٹا امریکا پر کورونا وائرس چین میں پھیلانے کا الزام لگادیا البتہ انہوں نے یہ الزام حکومتی سطح پر نہیں بلکہ ذاتی طور پر اپنی ٹوئٹ میں لگایا۔
ژائولی جیان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لکھا کہ 'شاید چین میں یہ وبا امریکی فوجی لے کر آئے ہیں'۔ان کے اس بیان کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے چینی سفیر کو طلب کرکے سخت احتجاج کیا اور کہا کہ سازشی نظریات کا فروغ خطرناک اور مضحکہ خیز ہے، ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔ حالانکہ امریکا کا اپنا صدر ہر بیان میں اس وائرس کو پھیلانے کا الزام چین پر لگاتا رہا ہے۔
گزشتہ برس چین کے شہر ووہان میں ہونے والے ملٹری ورلڈ گیمز میں شامل امریکی فوج کے ایتھلیٹس یہ وائرس اپنے ساتھ لائے تاہم اس نظریے کو سہارا دینے کیلئے ٹھوس بنیادیں موجود نہیں۔اب تک اس معاملے میں جتنی بھی عرق ریزی کی اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ سازشی نظریات میں سے زیادہ تر اس وائرس کا ذمہ دار چین کو ٹھہرا رہی ہیں۔
ان مفروضوں میں کتنی حقیقت ہے یہ تو وقت آنے پر سامنے آجائے گا کیوں کہ دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیاں وائرس کے شروع ہونے کے مقام کے حوالے مستقل تحقیقات میں مصروف ہیں البتہ مذکورہ دونوں لیب، جانوروں کی اس مارکیٹ جہاں سے وائرس انسانوں میں منتقل ہونے کا بتایا گیا اور ووہان شہر کے حساس مقامات کو چینی حکومت کی جانب سے مکمل طور پر ڈس انفیکٹ کردیا گیا ہے اور بڑے پیمانے پر کلین اپ آپریشن کیا گیا ہے۔ ناقدین اس عمل کو شواہد مٹانے سے بھی تشبیہہ دے رہے ہیں۔ چین نے رضامندی تو ظاہر کی ہے کہ وہ مذکورہ مقامات تک عالمی ماہرین کو رسائی دے گا تاہم مشکل ہے کہ اب ماہرین کو وہاں سے کوئی ثبوت ہاتھ لگے۔
وائرس چین کی جانب سے پھیلائے جانے کے نظریے کی مخالفت کرنے والے افراد یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ اگر وائرس چین نے پھیلایا ہوتا تو وہ اپنے ملک میں کیوں لوگوں کی جانوں سے کھیلتا۔ ان لوگوں کیلئے اعداد و شمار پر مبنی یہ معلومات سامنے رکھنا ضروری ہے کہ اس وقت دنیا کے 10 متاثر ترین ممالک میں مریضوں اور اموات کی تعداد کو سامنے رکھا جائے تو چین میں ہونے والی اموات کچھ بھی نہیں۔