(درنایاب) ایل ڈبلیو ایم سی کو ترک کمپنیوں کو مشینری کی ہینڈنگ اوور کا نوٹس دینا مہنگا پڑ گیا، اوز پاک نے نوٹس کے جواب میں ایل ڈبلیو ایم سی کو کھری کھری سنادیں، کروڑں کے بقایاجات ، افسران کے استعمال میں گاڑیاں، ٹیکس کی مد میں کی گئی ادائیگیاں واپس مانگ لیں۔
ایل ڈبلیو ایم سی نے رواں ماہ توسیعی معاہدے کے اختتام پر ترک کمپنی البیراک اور اوزپاک کو مشینری اور املاک ہینڈ اوور کرنے کا نوٹس دیا تھا، جی ایم پروکیورمنٹ ایل ڈبلیو ایم سی نے اکتیس دسمبر سے قبل ہینڈ اوور کرنے کا شیڈول مانگا تھا۔
اوزپاک نے ایل ڈبلیو ایم سی کی گاڑیاں واپس لینے کی خواہش کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے، اوزپاک نے مارچ دوہزار انیس سے بقایاجات پر مارک اپ بھی مانگ لیا ہے۔ویلنشیا اور سگیاں کے ویسٹ ٹرانسفر اسٹیشن کا کرایہ کی مد میں ادائیگیاں بھی واپس مانگ لیں، مینول سوئیپنگ، مینجمنٹ اور ویسٹ پک اپ پر اخراجات بھی مانگ لئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق اوزپاک نے مطالبہ کیا ہے کہ سکندریہ ورکشاپ کا اب تک ادا کیا گیا پراپرٹی ٹیکس بھی ادا کیا جائے،ادائیگیوں میں اب تک کی گئی تین فیصد کےحساب سے کٹوتیاں بھی ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ورکرز ، ڈرائیورز اور سوئیپرز کی ادا شدہ تنخواہیں اوز پاک کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایل ڈبلیو ایم سی افسران کے زیر استعمال اوزپاک کے تیرہ گاڑیاں بھی واپس کرنے کا کہا گیا ہے ۔ اوزپاک نے تنبیہ دی ہے کہ غیر قانونی ڈیمانڈ کو ختم نہ کیا گیا تو انٹرنیشنل کورٹ میں بھی معاملہ لے جایا جاسکتا ہے۔