ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

5 Dec, 2017 | 02:37 PM

(سٹی42): لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس عابدعزیز شیخ کی سربراہی میں فل بنچ نے محفوظ  فیصلہ سنا دیا۔ اپنے حق میں فیصلہ آنے پر عوامی تحریک کے کارکن عدالت کے باہر سجدہ ریز ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے پنجاب حکومت کی اپیل خارج کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹائون کی انکوائری رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا، اپنے حق میں فیصلہ آنے پر عوامی تحریک کے کارکن ہائیکورٹ کے باہر زمین پر سجدہ ریز ہوگئے۔ عوامی تحریک کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے فیصلے پر کہاکہ آج انصاف کی بالادستی قائم ہوگئی، معلومات سے آگاہی عوام کا بنیادی حق ہے۔ اب وہ رپورٹ پڑھ کر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرائیں گے۔

واضح رہے کہ عوامی تحریک سمیت دیگر مختلف جماعتوں کے بار بار مطالبے کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظرعام پر نہیں لائی جارہی تھی جس کا کیس لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا۔ جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 24 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جس پر آج فیصلہ سنایا گیا۔

 

رہنما پی اے ٹی خرم نوازگنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے میاں شہبازشریف اور متعلقہ پولیس افسران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمودالرشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ظلم وجبرکی سیاہ رات ختم ہونیوالی ہے جب کہ رہنماپی ٹی آئی اعجاز چوہدری نے میاں محمد شہباز شریف اور ران اثناء اللہ کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے عدالتی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کر لیا۔ زعیم قادری کہتے ہیں کہ گرفتار اہلکاروں کی ضمانتیں ہوچکیں، فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرینگے۔

ذرائع سے معلوم ہواہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے خواجہ حارث کو فیصلہ چیلنج کرنے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان کو خواجہ حارث سے تعاون کی ہدایت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ جون 2014 میں ماڈل ٹاؤن میں ادارہ منہاج القرآن کے دفتر کے سامنے تجاوزات ہٹانے کے دوران جھڑپ میں کئی افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید جاننے کیلئے ویڈیو دیکھیں

مزیدخبریں