علی ساہی : گاڑیوں و موٹرسائیکلوں کے رجسٹریشن کارڈز کہاں جا رہے کچھ پتا نہیں۔ایکسائز کو کارڈز کی ڈلیوری کا سسٹم سنٹرلائزڈ کرنا گلے پڑگیا۔۔ایک ماہ کے دوران بکنگ کےلئے دیے گئے کارڈز میں سے40فیصد کارڈز بک ہی نہ کئے گئے۔ڈلیوری کی رپورٹس بھی ایکسائزکو نہ بھجوائی گئیں جبکہ ڈلیور نہ ہونے والےکارڈز کہاں ہیں کوئی رپورٹ نہ دی گئی۔
پاکستان پوسٹ آفس ڈلیوری چارجز وصول کرنے کے باوجود مالکان تک پہنچانے میں بری طرح ناکام ہیں ۔ایکسائزحکام کاکہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ایکسائز نےشہریوں کی گاڑیوں کے 1لاکھ65ہزار کارڈز ڈلیوری کے لئے فراہم کئے۔پوسٹ آفس نے 91ہزار کی بکنگ کی جبکہ ساڑھے73ہزار ابھی بھی دفتر میں بکنگ کے منتظر ہیں۔کارڈز کہاں ڈلیور کئے گئے؟ کیا مالکان تک پہنچے کوئی رپورٹ نہیں دی گئی۔طے شدہ وقت کی بجائے ڈلیوری کئی کئی دن تاخیر کا شکار ہورہی ہے۔
سمارٹ کارڈز کی ڈلیوری اصل مالکان کے ایڈریس کی بجائے دیگر شہروں میں بھجوائے جارہے ہیں۔ڈلیوری رپورٹس غلط ہیں جبکہ مالکان کو وصول ہی نہیں ہوئے۔ایڈریسز نہ ملنے کی وجہ سے مالکان تک نہ پہنچنے والے کارڈز کی واپسی کہاں ہورہی کوئی علم نہیں ہے ۔محکمہ ایکسائز نےپوسٹ آفس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے اعتراضات سے آگاہ کردیا۔گزشتہ ماہ سے اضلاع میں کارڈز بھجوا کربکنگ کی بجائے سسٹم سنٹرلائزڈکیا گیا تھا جو بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔