سٹی42: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے دوران فوج کے دباؤ کے نتیجے میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑ دیا۔ ان کے پرائم منسٹر ہاؤس سے چلے جانے کے بعد بلوائی پرائم منسٹر ہاؤس میں گھس گئے۔
سرکاری رہائش گاہ میں گھس جانے والے بلوائیوں نے توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی، بہت سے بلوائی پرائم منسٹر ہاؤس کا سامان اٹھا کر ساتھ لے گئے۔
بنگلہ دیش اور بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ڈھاکہ مین اپوزیشن جماعتوں کے کارکن اور احتجاج کی کال دینے والے سٹوڈنٹس سڑکوں پر جشن منا رہے ہیں۔ حشیخ سینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کی خبر پر ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا۔
عبوری حکومت بنائی جائے گی اور امن واپس لائیں گے: بنگلا دیشی آرمی چیف کا اعلان
بنگلہ دیش کی آرمی کے سربراہ جنرل وقار الزماں نے آج پیر کے روز تھوڑی دیر پہلے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں امن واپس لائیں گے، شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے اور اب عبوری حکومت کےقیام کےلیے بات چیت جاری ہے اور اس حوالے سے عوامی لیگ کے سوا تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہوئی ہے۔
جنرل وقار الزماں نے کہا کہ ملک میں کرفیو یا ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں، آج رات تک مسائل کا حل تلاش کرلیں گے۔
انہوں نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پرتشدد مظاہروں سے دور رہیں طلبہ پرامن رہیں اور اپنے گھروں کو واپس جائیں، میں یقین دلاتا ہوں مظاہروں کے دوران ہوئی ہلاکتوں کی تحقیقات کریں گے۔
حسینہ واجد کے استعفیٰ کا پس منظر
بنگلہ دیش میں میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہروں کے دوران پولیس سے تصادم میں ڈھائی سو کے لگ بھگ افراد فراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر حسینہ واجد کی مخالف سیاسی جماعتوں کے زیر اثر سٹوڈنٹس نے کچھ روز کے وقفہ کے بعد ہی اپنے ساتھیوں کے لئے انصاف کے نام پر سول نافرمانی تحریک شروع کر دی جس کا آج دوسرا دن تھا کہ حسینہ واجد نے فوج کے دباؤ پر استعفیٰ دے دیا اور ملک چھوڑ کر بھارت چلی گئیں۔آج وزیراعظم حسینہ واجد کے مخالف سٹوڈنٹس نے ڈھاکا کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا۔