(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی امپورٹ کو کم کیا ہے جب کہ عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز ملنے کی توقع پر ڈالر کا ریٹ گرا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب ہم آئے تو ہمیں بہت مشکل فیصلے لینے پڑے جس میں پیٹرول مہنگا ہوا اور مہنگائی بڑھی لیکن اب چیزیں درست ہو رہی ہیں، ڈالر کا ریٹ گرا ہے، ہم نے 7. 7 بلین کی امپورٹ کم کر کے 4.9 بلین کر دی ہے، اب لوگوں سے گزارش کی ہے کہ تین ماہ تک امپورٹ نہیں بڑھنے دیں گے، اس کے بعد کوئی حکمت عملی بنائیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جب پریشر تھا تو آئل اور گیس امپورٹ کیے تھے، اب پاکستان میں 30 دن کا پیٹرول ڈیزل اور 6 ماہ کا فرنس آئل موجود ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اچھے دن نکل رہے ہیں، بیچ میں ایک دن برا بھی آئے گا، ہم مزید تین چار ماہ امپورٹ کم کریں پھر کوئی طریقہ کار بنائیں گے اور ایکسپورٹ بڑھائیں گے، ہمیں اس سال بجٹ خسارہ کنٹرول کرنا ہے اور ہم ایکسپورٹ کے ماڈل پر جائیں گے، جون میں 7.7 ارب ڈالر امپورٹ بل تھا اور ایکسپورٹ 2.7 ارب ڈالر رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال میں 80 ارب کی امپورٹ اور 31 ارب ڈالرکی ایکسپورٹ تھی، ایسی صورتحال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارا کنٹرول کیسے ہوگا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیشت ڈیفالٹ کے دہانے پر تھی ہم نے ان مسائل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز ملنے کی توقع سے ڈالر گرا، دوست ممالک نے بھی آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد دوست ممالک سے بھی مدد کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری 23 سے 24 ہزار میگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے جب کہ پیک سیزن میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ ہوتی ہے، بجلی کی ڈیمانڈ تو بڑھ گئی مگر ہماری ایکسپورٹ ڈبل نہیں ہوئی، دنیا میں یہ ہوتا ہے جب بجلی بنتی ہو تو کارخانے لگتے ہیں، ہمارے ہاں اس بجلی سے شادی ہالز کو چمچمایا گیا۔