ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

رکشہ ڈرائیور نے نشہ آور چیز ملا کر۔۔۔اغوا ہونیوالی لڑکیوں کا دل دہلا دینے والا بیان

رکشہ ڈرائیور نے نشہ آور چیز ملا کر۔۔۔اغوا ہونیوالی لڑکیوں کا دل دہلا دینے والا بیان
کیپشن: مغوی لڑکیاں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عرفان ملک: ہنجروال کی اغوا ہونیوالی 4 لڑکیوں نےپولیس کو بیان ریکارڈ کروا دیا، رکشہ ڈرائیور قاسم نے پنڈی سٹاپ پر بوتلوں میں نشہ آور چیز ملا کر پلائی، لڑکیوں کا میڈیکل کروانے کے بعدعدالت میں پیش کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ہنجروال کی اغوا ہونیوالی 4 لڑکیوں نےپولیس کو بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔ بچیوں کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ رکشہ ڈرائیور قاسم نے پنڈی سٹاپ پر بوتلوں میں نشہ آور چیز ملا کر پلائی، 600 روپے گھر سے ساتھ لائی تھیں، قاسم سے جوہر ٹاؤن میں ایک خاتون کے گھر چھوڑنے کا کہا تھا۔ عائشہ اور ثمرین نےقاسم کو بتایا وہ خاتون کے گھر کام کرتی تھیں، رکشہ ڈرائیور جوہر ٹاؤن کی بجائے گھر گرین ٹاؤن لے گیا۔ قاسم ہمیں اپنے گھر سے شہزاد کے گھر لے کر گیا پھر ہمیں رکشہ اور ایک گاڑی پر ساہیوال لے جایا گیا۔ ملزم شہزاد ٹیکسی چلاتا ہے، رکشہ میں قاسم اس کی بیوی کے ساتھ انعم، عائشہ اور ثمرین تھیں۔

اغوا ہونے والی کنزہ کا بیان دیتے ہوئے کہنا تھا شہزاد مجھے ساہیوال لے گیا جہاں پہلے سے لڑکی گڑیا تھی، گڑیا نے بتایا کہ جسم فروشی پر 10 ہزار ملتے ہیں۔ کنزہ کا مزید کہنا تھا کہ انعم، عائشہ اور ثمرین کو شہزاد دوست آصف کے گھر چھوڑ آیا تھا جبکہ آصف کی بیوی زینت لڑکیاں دبئی بھجواتی ہے۔ 

دوسری جانب ہنجروال سے اغوا ہونے والی لڑکیوں کنزہ، انعم، عائشہ اور ثمرین کو ضلع کچہری بیان کیلئے پیش کیا گیا۔ عدالت کے باہر بچیوں کے والدین بھی موجود تھے، عدالت پیشی کے موقع پر بچیاں مسلسل روتی رہیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نعمان ناصر نے چاروں لڑکیوں کا میڈیکل کرانے کا حکم دیا جس کے بعد ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزمان کاشف، شہزاد، قاسم، نعیم اور آصف کو بھی پیش کیا گیا۔

ملزمان شرم کے مارے منہ چھپانے کی کوشش کرتے رہے، تفتیشی نے بتایا کہ ملزمان لڑکیوں کو فروخت کرنے کی غرض سے ساہیوال لے کر گئے۔ عدالت نے ملزمان کا چار روزہ ریمانڈ دے دیا جبکہ ان کی ساتھی خواتین زینب اور نادیہ کو جیل بھجوا دیا۔ عدالت میں پیشی کے بعد چاروں لڑکیوں کو میڈیکل کے لیے جناح ہسپتال لایا گیا، جہاں انہیں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں دے دیا گیا۔