(سٹی 42) پنجاب کی بیوروکریسی حکومت کے ساتھ واٹر پالیسی میں ہاتھ کر گئی، کابینہ سے منظور ہونے والی پنجاب واٹر پالیسی میں پینے کے پانی اور نکاسی آب کے معاملے کو واٹر پالیسی میں شامل ہی نہیں کیا گیا، حکومت نے پالیسی میں مزید ترامیم کے احکامات جاری کردیئے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روزسیکرٹریٹ میں اجلاس ہوا تھا جس میں بیوروکریسی کے اعلیٰ حکام نے محکمہ آبپاشی ، ہاؤسنگ اور بلدیات پرتنقیدکی اور ان کی جانب سے بنائی گئی واٹر پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا کہ واٹر پالیسی بنائی لیکن شہریوں کے پینے والے پانی پر موثر پوائنٹس شامل ہی نہیں کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق اب اجلاس میں محکمہ آبپاشی، ہاؤسنگ اور لوکل گورنمنٹ کودوبارہ سے پالیسی میں ترامیم کے احکامات دے دیئے گئے، تمام محکموں کو 20 اپریل تک ڈرنکنگ واٹر اور نکاسی آب پالیسی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پنجاب کابینہ نے فروری میں بغیر پڑھے ہی واٹر پالیسی منظور کی جس میں شہریوں کے پینے کیلئے صاف پانی سے متعلق اور نکاسیِ آب سے متعلق کوئی حکمت عملی ہی نہیں اپنائی گئی۔
دوسری جانب صوبائی وزیر آبپاشی محسن خان لغاری نے بتا یا کہ پنجاب حکومت کی واٹر پالیسی میں پینے کے صاف پانی سے متعلق حکمت عملی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ واٹر پالیسی کے متن میں کہا گیا کہ دیہی اور شہری علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی دستیابی یقینی بنائی جائے،بڑے شہروں میں صاف پانی اور سینی ٹیشن کے لئے ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے، پینے کے پانی کو ہر قسم کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
پینے کے لئے سطحی پانی کی فراہمی یقینی بنانا ہے تاکہ پمپنگ کے ذریعے زمینی پانی نکالنے کے عمل کو کم کیا جا سکے، محسن خان لغاری نے بتایا کہ ضروری اقدامات کی مدد سے پینے کے پانی کا معیار یقینی رکھنا پالیسی کا حصہ ہے۔