قومی کرکٹ ٹیم کی بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو اب کچھ پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑے گا ، بہت ہوگئی سٹار ازم کی پوجا اور بہت اٹھالیے نخرے کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کا قبلہ درست کرنے کے لیے ان پابندیوں کا اطلاق کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ پابندیاں کیا ہیں اس پر بات کرنے سے پہلے میں یہ بتادوں کہ قومی ٹیم کو اپنے ہی ہوم گراونڈ پر ہوم کراوڈ کے سامنے بنگلہ دیش نے شکست دے دی ، آپ کو یقین نہیں آئے گا کہ سارا میڈیا پرنٹ سے ، الکٹرانک ، اور الیکٹرانک سے سوشل میڈیا تک ایک ہی بات دہرا رہا ہے کہ قومی ٹیم کو بنگلہ دیش کے ہاتھوں دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا بلکہ وائٹ واش ہوگئی ،لیکن مجھے اس سے کل بھی اختلاف تھا آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا ، بنگالی بھائیوں کی ٹیم وہ دم خم ہی نہیں تھا کہ وہ پاکستان کو پاکستان میں کرکٹ کے میدان میں شکست دیتے یہ تو ہماری ٹیم کی اندرونی سیاست کا شاخسانہ ہے جو شکست کی صورت ہمارے سامنے آیا ، کون نہیں جانتا کہ اس ٹیم کو ہر وہ سہولت اور ہر وہ کوچنگ جو بہترین تھی مہیا کی گئی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکہ جیسی ٹیم کے ہاتھوں شکست کے بعد چیئرمین پی سی بی سید محسن نقوی نے کھلاڑیوں میں سیاست کے حوالے سے ہونے والے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو سرجری کی جائے گی اُن کی اس بات کو قومی ٹیم کے ساتھ جوڑ کر بہت کچھ کہا گیا لیکن یہ بات کوئی بھی نا سمجھ سکا کہ سرجری سے مراد اُس نطام کی سرجری ہے جس نے پاکستان کر کٹ ٹیم کو اس حال تک پہنچایا بطور چیئر مین ورلڈ کپ اُن کی پہلی بڑی اسائنمنٹ تو تھی لیکن موجودہ ٹیم کی تیاری میں اُن کا کوئی عمل دخل نہیں تھا ایک مضبوط سلیکشن کمیٹی بنائی گئی تھی جو پاکستان سے امریکہ تک یعنی مکمل سکواڈ سے کھیلنے والے گیارہ کھلاڑیوں تک کو منتخب کرنے کے لیے مکمل خود مختار تھی اور ٹیم کی کارکردگی بہتر نا ہوئی ۔
ٹیسٹ کرکٹ اور وہ بھی ہوم گراونڈ میں پاکستان کو لمبے عرصے کے بعد شکست کا سامنا کرنا پرا ٹیسٹ کرکت کے کپتان شان مسعود کے لیے یہ بہت بڑا دھچکا ہے لیکن انہوں نے میچ کے بعد جو میڈیا کانفرنس کی وہ ایک ہارے ہوئے کپتان کی نہیں مستقبل میں جیت کا سفر شروع کرنے والے لیڈر کی زبان تھی انہوں نے برملا کہا کہ : ہم قوم سے معافی چاہتے ہیں ،جہاں ہم اچھا نہیں کھیلیں گے ہم ہاتھ کھڑا کریں گے کہ ہم اچھا نہیں کھیلے، اس وقت ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم کیسے بہتر کریں، ہم چاہ رہے ہیں پاکستان کی کرکٹ بہتر ہو، اپ سائنس پڑھ کر میتھ کا پیپر نہیں دے سکتے، ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ریڈ بال کرکٹ کیسے بہتر کریں،ہماری غلطیاں ہیں ہم مانتے ہیں، ہمارا کوئی ریڈ بال سیزن بھی نہیں ہو رہا کہ ہم کہیں یہ کھلاڑی ہے اس کو ریلپیس کریں۔
شان مسعود کی میڈیا کانفرنس کا ایک ایک حرف اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ اتنے لمبے عرصے جو خرابی پیدا کی گئی ہے اسے چند ماہ میں ٹھیک نہیں کیا جاسکتا اگر یہ کہا جائے کہ کرکٹ کی خرابی " نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں تو بے جا نہیں ہوگا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماضی کے تمام چیئرمینز نے صرف اور صرف محدود اوورز کی کرکٹ پر ہی توجہ دی سرخ بال کرکٹ کو کرانا تو جیسے سب بھول گئے ، حالانکہ کرکٹ کے حلقوں میں ٹیسٹ کر کٹ کو ہی اصل کرکٹ جانا جاتا ہے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو تو کمرشل کرکٹ جانا جاتا ہے لیکن وقت کی کمی کے شکار شائقین نے جب ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کو ہی مطمع نظر بنا لیا تو ٹیسٹ کرکٹ کی جانب کون توجہ دیتا ، موجودہ چیئرمین نے ایک بار پھر ریڈ بال کرکٹ کو شروع کرنے کا ارادہ کیا ہے ظاہر ہے کہ پانچ روزہ ، چار روزہ اور تین روزہ میچز کھیلنے کے لیے جس قسم کی فٹنس درکار ہوتی ہے ٹیم میں وہ فٹنس موجود نہیں ہے ۔
شان مسعود نے فٹنس کے حوالے سے درست نشاندہی کی ہے موجودہ کرکٹ بورڈ اس حوالے سے پہلے ہی فیصلہ کرچکا ہے کہ اب کسی ان فٹ کھلاڑی کو سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دیا جائے گا کھلاڑی کو اپنی فٹنس ثابت کرنا ہوگی اس حوالے سے موثر ذرائع سے جو خبر سامنے آئی ہے اس کے مطابق پی سی بی نے فٹنس ٹیسٹ کے معیار کو سخت کر دیا، ٹیسٹ پاس کرنے کے لیے معیار 60 فیصد کر دیا گیا ، عالمی سطح پر 50 فیصد قرار دیا جاتا ہے ،فٹنس ٹیسٹ کے سخت معیار کو پورا کرنے کے لئے کھلاڑیوں کو بھرپور تیاری کرنا ہوگی ،فٹنس ٹیسٹ میں بنچ پل، بنچ پریس،سکن فولڈ، اسکواٹ اور لانگ جمپ شامل دو کلو میٹر رننگ مکمل کرنے کے لیے 8 منٹ مقرر کیے گئے ہیں ، تین رنز کے لیے 10 سیکنڈز کا وقت مقرر ، 30 ،30 سیکنڈز کے وقفے سے 6 مرتبہ تین رنز لینے ہیں ، دوڑ اورتین رنز کے مقررہ وقت نے کھلاڑیوں کو پریشان کر دیا ہے ۔
انجرڈ کھلاڑیوں کو فٹنس ٹیسٹ کے کچھ شرائط سے استسنیٰ دی گی وسیم جونیئر،شاہنواز دھانی،ارشد اقبال،عامر جمال، احسان اللہ،حسن علی انجری کا شکار ہیں،سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ 7 اور 9 ستمبر کو لاہور میں ہوں گے ٹیسٹ اسکواڈ سے باہر بعض سنٹرل کنٹریکٹڈ کرکٹرز کو بھی فٹنس ٹیسٹ دینے ہوں گے، پی سی بی فٹنس ٹیسٹ کے نتیجے کے بعد سنٹرل کنٹریکٹس کے اعلان کا ارادہ رکھتا ہے، سنٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد 25 سے 30 تک رکھے جانے کا امکان ہے۔
یہ ہی وہ اقدامات جو اس شکست کے نتیجے میں نہیں بہت پہلے سے چیئرمین پی سی پلان کر چکے تھے اس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں کھلاڑیوں کو اس بات کا بھی پابند بنایا جائے گا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ضرور حصہ لیں ہمارے کھلاڑیوں کا ماضی میں یہ چلن رہا ہے کہ ملکی ڈومیسٹک کرکٹ کو چھوڑ کر بیرون ملک لیگز کھیلنے چلے جاتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلنے لگا کہ مقامی کرکٹروں کو انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والوں کے ساتھ کھیلنے اور خود کو بہتر بنانے کا موقع نہیں مل رہا تھا چیئرمین پی سی بی نے اس روایت کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو یقناً بہتری کی نوید ہوگی ۔
آج پاکستان آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر ہے صرف ویسٹ انڈیز ہی وہ واحد ٹیسٹ ٹیم ہے جو ہم سے نیچے ہے اب کوئی بڑی جست لگانے کا وقت نہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے بنائے تمام نئے اصول و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی ضرورت ہے جس کے بعد پاکستان کر کٹ کا مستقبل روشن ہی ہوگا ۔